اور ملت فروشوں کو اپنی صفوں میں جگہ دینے کے لئے ہم تیار ہوتے۔ قرآن کریم جو اﷲتعالیٰ کا کلام ہے۔ اس میں ایک بار نہیں باربار حکم دیاگیا۔ ’’یا ایہا الذین آمنوا لا تتخذوا الیہود والنصاریٰ اولیاء بعضہم اولیاء بعض ومن یتولہم منکم فانہ منہم ان اﷲ لا یہدی القوم الظلمین (مائدہ:۵۱)‘‘ اے ایمان والو! یہود ونصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو شخص ان کو اپنا دوست بنائے گا تو وہ ان میں سے ہوگا۔ (ملت اسلامیہ سے خارج کر دیا جائے گا) بے شک اﷲتعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ یہ تو ہے اﷲ کا فرمان اور الٰہی فتویٰ۔
اب ذرا اس سلسلہ میں مرزاقادیانی کی بے شمار تحریروں سے چند اقتباسات ملاحظہ فرمائیے۔ اپنی کتاب ’’شہادۃ القرآن‘‘ کے آخر میں لکھتے ہیں: ’’میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا کی اطاعت کرو۔ دوسرا اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سائے میں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
ایک دوسری جگہ وہ اور کھل کر اپنی نیاز مندی اور اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں: ’’مجھ سے جو سرکار انگریزی کے حق میں خدمت ہوئی وہ یہ تھی کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک اور نیز دوسرے بلاد اسلام میں اس مضمون کے شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکر گزار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو، فارسی، عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں۔‘‘
(ستارۂ قیصرہ ص۳،۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
مرزاقادیانی نے اپنے عربی رسالہ نور القرآن میں انگریز کے بارے میں جو خوشامدانہ الفاظ لکھے ہیں اور اپنے بارے میں جو تعلیاں کی ہیں وہ بھی ملاحظہ فرمائیں؟
’’فلی ان ادعی التفرد فی ہذہ الخدمات ولی ان اقول اننی وحید فی ہذہ التائیدات ولی ان اقول انی حرزلہا وحصن حافظ من الآفات وبشرنی ربی وقال ما کان اﷲ لیعذبہم وانت فیہم فلیس للدولۃ نظیری ومثیلی فی نصری وعونی وستعلم اللدولۃ ان کانت من المتوسمین‘‘ مجھے حق ہے کہ میں دعویٰ کروں کہ میں ان خدمات کو انجام دینے میں منفرد ہوں اور مجھے حق ہے کہ میں ان