حق میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۲۳، خزائن ج۱۷ ص۴۱۰)
’’داعیاً الیٰ اﷲ وسراجاً منیراً‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
اﷲتعالیٰ نے اپنے محبوب کو شرف معراج سے مشرف فرماکر تمام انبیاء کرام پر فضیلت عطاء فرمائی اور اس مقام تک عروج ہوا۔ جہاں کسی کا طائر خیال بھی پرواز نہیں کر سکتا۔ لیکن یہ صاحب کہتا ہے کہ یہ آیتیں بھی میرے حق میں نازل ہوئی ہیں۔ ’’سبحن الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الیٰ المسجد الاقصیٰ دنافتدلی فکان قاب قوسین اوادنیٰ‘‘
اﷲتعالیٰ نے اپنے محبوب کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اے محبوب! جو تیرے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اﷲتعالیٰ کا ہاتھ ہے اور یہ بے ادب کہتا ہے کہ مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ’’ان الذین یبایعونک انما یبایعون اﷲ یداﷲ فوق ایدیہم‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۰، خزائن ج۲۲ ص۸۳)
پھر کہتا ہے: ’’انا اعطینک الکوثر‘‘ میں بھی مجھ سے خطاب ہے کہ ہم نے تمہیں کوثر عطاء فرمایا۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
اﷲتعالیٰ نے اپنے محبوب کو مقام محمود کی بشارت دی۔ یہ کہتا ہے کہ مجھے الہام ہوا۔ ’’اراد اﷲ ان یبعثک مقاماً محموداً‘‘ اﷲتعالیٰ چاہتا ہے کہ تجھے (مرزاقادیانی) مقام محمود تک پہنچا دے۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
(اعجاز احمدی) میں لکھتا ہے: ’’اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے کہ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یعنی اﷲ وہ ہے جس نے اپنے رسول (مرزاغلام احمد قادیانی) کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے۔ تاکہ وہ اس دین کو سارے دینوں پر غالب کرے۔ (نعوذ باﷲ)‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷) پر لکھتا ہے: ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ (محمد:۲۹) اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا ہے اور رسول بھی۔‘‘ یہ چند حوالے اس کے طومار خرافات سے مشت نمونہ ازخروارے کے طور پر نقل کئے ہیں۔ ایک معمولی درجہ کا مسلمان جب ان گستاخیوں اور ہرزہ سرائیوں کو پڑھتا ہے تو اس کا کلیجہ شق ہو جاتا ہے۔ اس کی آنکھوں میں خون اتر آتا ہے۔