عزیمت اور بہادری کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا ہے۔ اپنے دعویٰ کی سربلندی کے لئے خون کے دریابہائے ہیں۔ اپنی جانیں قربان کیں ہیں۔ شجاعت وبہادری کی دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ لیکن جناب مرزاغلام احمد قادیانی نے ساری عمر انگریزوں کی کاسہ لیسی کی ہے۔ حکام وقت کی خوشامد اور ثناگستری میں اپنی ساری عمر برباد کی ہے۔ اس میں اور اس کے ماننے والوں میں کبھی یہ جرأت نہیں ہوئی کہ وہ اسلام کے دشمنوں سے نبرد آزمائی کا خیال بھی دل میں لاسکیں۔ ملت اسلامیہ کے عام افراد انگریزی استعمار کے قلعہ کی بنیادیں کھودتے رہے۔ قید ہوتے رہے۔ کوڑے کھاتے رہے۔ تختہ دار پر مسکراتے ہوئے جان دیتے رہے۔ لیکن مرزاقادیانی ان کے خلفاء اور ان کے مریدوں نے ہمیشہ باطل کی کاسہ لیسی میں ہی اپنی عزت سمجھی۔
اسلام کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کسی نے ختم نبوت کے عقیدہ کے خلاف سازش کی اور اپنی نبوت کا سوانگ رچایا ملت اسلامیہ کے اجتماعی ضمیر نے اسے اپنی صفوں سے خارج کر دیا اور ان کی کسی تاویل کو بھی درخوراعتنانہ جانا۔ ایسے فتنہ بازوں کے خلاف اعلان جہاد کیا اور جب تک اس فتنہ کو جڑ سے اکھیڑ کر پھینک نہیں دیا۔ اس وقت تک آرام کا سانس نہیں لیا۔ اس جہاد میں کسی جانی اور مالی اور وقت کی قربانی سے دریغ نہیں کیاگیا۔ یہاں ہندوستان میں مرزاغلام احمد قادیانی کی دکان اس لئے چل نکلی کہ یہاں کوئی آزاد مسلمان فرمانروا نہ تھا۔ انگریز جیسے دشمن دین وایمان کی عمل داری تھی۔ یہ امت اور اس کا جھوٹا نبی ان کی خوشامد اور بے جاستائش میں میراثیوں سے بھی چار قدم آگے تھے۔ نیز انگریز کی سیاسی مصلحتیں بھی اس کی متقاضی تھیں کہ یہ فتنہ پھلے پھولے۔ تاکہ ملت اسلامیہ ذہنی انتشار وافتراق کا شکار ہوکر کمزور ہوجائے۔ بیرون ہند جہاں بھی کوئی مسلمان حکمران تھا۔ وہاں مرزائیت کے مبلغ جب پہنچے تو ان کے ساتھ جو سلوک ہوا اس کی یاد سے مرزائی مبلغوں پر آج بھی لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔ ہرزمانہ میں اور ہر جگہ منکرین ختم نبوت کے خلاف اس اجتماعی اور یکساں ردعمل سے کیا یہ واضح نہیں ہوجاتا کہ ختم نبوت کا عقیدہ ملت اسلامیہ کے لئے روح کی حیثیت رکھتا ہے جو شخص اس سے انحراف کرتا ہے۔ وہ ملت اسلامیہ کافرد نہیں رہ سکتا۔ بلکہ وہ مرتد ہے اور لائق گردن زدنی اس لئے حضرت امام ابوحنیفہؒ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص کسی مدعی نبوت سے اس کی صداقت پر فقط دلیل طلب کرے تو وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
الف لیلہ کے سند باد جہازی کا سفر نامہ تو آپ نے مزے لے لے کر پڑھا ہوگا۔ آئیے! آج آپ کو قادیان کے منچلے سند باد جہازی کی داستان سفر سنائیں۔ یہ اس سے بھی زیادہ