کھولنے والا تھا۔ جس سے اس چشمۂ فیض کے مکدر ہو جانے کا اندیشہ تھا۔ اس لئے سرور کونین خاتم النبیینﷺ نے خصوصیت سے اس فتنے کا ذکر کر کے اپنے غلاموں کو ہوشیار کر دیا کہ وہ ایسے جھوٹے اور کذاب مدعیان نبوت کے چنگل میں اسیر نہ ہو جائیں۔ حضرت ثوبانؓ سے مروی ہے۔ ’’قال رسول اﷲﷺ وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ (ابوداؤد ج۲ ص۱۲۷، ترمذی ج۲ ص۴۵)
یعنی میری امت میں تیس جھوٹے نمودار ہوںگے۔ ان میں ہر ایک دعویٰ کرے گا وہ نبی ہے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔
اسی مفہوم کی ایک دوسری حدیث ہے جس کے راوی حضرت ابوہریرہؓ ہیں۔ جس میں حضورﷺ نے فرمایا ’’لاتقوم الساعۃ حتیٰ یبعث دجالون کذابون قریباً من ثلاثین کلہم یزعم انہ رسول اﷲ‘‘ یعنی قیامت نہیں ہوگی جب تک تیس کے قریب دجال اور کذاب نمودار نہ ہوں۔ ہر ایک ان میں سے دعویٰ کرے گا کہ وہ رسول اﷲ ہے۔ آپ ان احادیث میں مکرر غور فرمائیے۔ ہادی برحق نے کتنی فصاحت سے اپنی امت کو ایسے بدبخت لوگوں کی شرانگیزیوں سے متنبہ فرمادیا۔ پہلی حدیث میں ارشاد فرمایا کہ وہ تیس کذاب دعویٰ کریں گے کہ وہ نبی ہیں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ پھر خاتم النبیین کی تشریح بھی خود فرمادی کہ کوئی محرف اس کی غلط تاویل کر کے لوگوں کو گمراہ نہ کر دے۔ فرمایا: ’’لا نبی بعدی‘‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ دوسری حدیث میں ان جھوٹے مدعیان نبوت کو کذاب کے ساتھ دجال بھی فرمادیا۔
لغت عرب میں دجال کی یہ تشریح کی گئی ہے۔
’’الدجال المموہ وسمی دجلاً لتمویہہ علی الناس وتلبیہ وتزینیہ الباطل (لسان العرب)‘‘
یعنی دجال ملمع ساز کو کہتے ہیں جو لوہے پر سونے کا پانی چڑھا کر لوگوں کو دھوکہ دے۔ دجال کو دجال اس لئے کہا جائے گا کہ وہ لوگوں کے سامنے چکنی چپڑی باتیں کرے گا۔ باطل کو حق کا لباس پہنائے گا اور اس کو اپنی لن ترانیوں سے مزین کر کے لوگوں کے سامنے پیش کرے گا۔
ان واضح تصریحات کے بعد ہر وہ شخص جو نبی مکرم رسول معظمﷺ پر صدق دل سے ایمان لایا اور حضورﷺ کے جملہ ارشادات کو برحق اور سچ تسلیم کرتا ہے۔ وہ کبھی بھی کسی ملمع ساز کے