ذلک شیٔالم یحدثہ غیری… لکن رسول اﷲ قال وھو یحدث مجلساً انا فیہ فقال رسول اﷲ وھو یعد الفتن منہن ثلاث لا یکون یزرن شیئا ومنہن فتن کریاح الصف منہا صغار ومنہا کبار قال حذیفۃ فذہب اولئک الرہط کلہم غیری‘‘ (مسلم ج۲ ص۳۹۰) بخدا ہر فتنہ جو قیامت تک برپا ہونے والا ہے۔ میں اسے تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں اس کی وجہ یہ نہیں کہ رسول اﷲﷺ نے مجھے ہی رازداری سے ان کے متعلق بتایا ہو۔ بلکہ حضورﷺ نے ایک مجلس میں انہیں بیان کیا۔ جس میں میں بھی حاضر تھا۔ حضورﷺ نے فتنوں کا شمار کرتے ہوئے فرمایا۔ ان میں سے تین ایسے فتنے ہیں جو کسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے اور ان میں سے کئی فتنے موسم گرما کی آندھیوں کی طرح ہیں۔ ان میں بعض چھوٹے ہیں اور بعض بڑے ہیں۔ حضرت حذیفہؓ نے فرمایا ان حاضرین مجلس میں سے اب میرے سوا کوئی باقی نہیں۔
۲… انہی حضرت حذیفہؓ سے مروی ہے آپ نے فرمایا: ’’واﷲ ما ادری انس اصحابی ام تناسوا واﷲ ماترک رسول اﷲﷺ عن قائد الفتنۃ الیٰ ان تنقضی الدنیا یبلغ من معہ ثلاث مائۃ فصاعداً الا قد سماہ لنا باسمہ واسم ابیہ واسم قبیلۃ‘‘
(ابوداؤد کتاب الفتن ج۲ ص۱۲۶)
حضرت حذیفہؓ کہتے ہیں۔ بخدا میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھیوں نے اسے فراموش کردیا یا دانستہ انجان بنے بیٹھے ہیں۔ بخدا اختتام دنیا تک جتنے فتنے برپا ہونے والے ہیں ان کے ایسے قائد جن کے پیرو تین سو یا زائد ہوں گے۔ حضورﷺ نے ایسے قائد کا نام، اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کانام ہمارے سامنے ذکر فرمادیا۔
ان ارشادات سے مقصد یہ تھا کہ امت اسلامیہ ان فتنہ بازوں کے دام فریب میں پھنس کر راہ حق سے منحرف نہ ہو جائے۔ کوئی بدقماش ان کی متاع ایمان کو لوٹ کر نہ لے جائے۔
ان تمام فتنوں میں سب سے مہلک فتنہ وہ تھا جو انکار ختم نبوت کی صورت میں نمودار ہونے والا تھا۔ کئی طالع آزما اپنی ناموری اور شہرت کے لئے نبوت کا سوانگ رچانے والے تھے۔ ان لوگوں کی فتنہ انگیزیوں سے صرف یہی نہیں کہ مملکت اسلامیہ کا امن وسکون برباد ہونے والا تھا۔ لوگوں کے ایمان ویقین میں شک وارتیاب کا زہر گھولا جانے والا تھا۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ یہ فتنہ ملت اسلامیہ کی وحدت اور یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے والا تھا اور اسلام میں تحریف وتغیر کا ایسا دروازہ