ایسے بندگان خدا بھی ہرزمانہ میں موجود رہے ہیں۔ جو شریعت پر پوری طرح کاربند اور عبادات پر سختی سے پابند رہے ہیں۔ ان کے اخلاص وللہیت پر فرشتے رشک کرتے ہیں اوران کے کارہائے نمایاں پر خود ان کے خالق کو ناز ہے۔ اسی پاک امت میں آکر مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ ان کی آمد سے پہلے تو یہ سارے کے سارے مسلمان تھے۔ چلو! بعض میں عملی کوتاہیاں ہم تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن کم ازکم نعمت ایمان سے تو وہ بہرہ ور تھے۔ اب حقیقت حال یہ ہے کہ پچاس سالہ کوششوں کے باوجود چند لاکھ کی نفری نے مرزاقادیانی کو نبی مانا اور باقی پچاس کروڑ نے ان کو دجال اور کذاب قرار دیا۔ نبی کو ماننا اسلام ہے اور انکار کفر ہے۔ مرزاقادیانی نے اپنا سبز قدم جب دنیائے اسلام میں رکھا تو یہ بہار آئی کہ سارے کے سارے مسلمان مرتد قرار پائے اور اسلام سے محروم ہوکر کفر میں مبتلا ہوگئے۔ صرف گنتی کے چند آدمی مسلمان باقی رہے۔ ان میں بھی غالب اکثریت بلیک مارکیٹ کرنے والوں، رشوت لینے والوں، اقرباء نوازی اور مرزائیت پروری کی قربان گاہوں پرلاکھوں حقداروں کے حقوق بھینٹ چڑھانے والوں کی ہے۔ ان میں اکثر بے نماز، ڈاڑھی منڈے اور آوارہ مزاج لوگ ہیں۔ ہر قسم کی رذیل حرکتیں کرنے والوں کا ایک لشکر جرار ٹھاٹھیں مارتا ہوا۔ آپ کو نظر آئے گا۔ آپ خود فیصلہ کریں کہ دنیا اسلام کے لئے عملی طور پر مرزاقادیانی کی آمد برکت کا باعث بنی یا نحوست کا؟
اﷲتعالیٰ کی حکمت اس کو پسند نہیں کرتی کہ مرزاقادیانی کو سچا نبی بناکر بھیجا جائے۔ تاکہ اسلام کے سارے ہرے بھرے پیڑ اپنے خنک سائیوں، میٹھے پھلوں، رنگین اور مہکتے ہوئے پھولوں سمیت اکھاڑ پھینک دئیے جائیں اور چند خاردار جھاڑیوں کے جھرمٹ پر ’’گلشن اسلام‘‘ کا بورڈ آویزاں کر دیا جائے۔ متقیوں، پرہیزگاروں، عالموں اور عاشقوں کی امت پر کفر کا فتویٰ لگادیا جائے اور چند زاغ صفت طالع آزما افراد کو مسلمان ہونے کا سرٹیفکیٹ دے دیا جائے۔ مرزاقادیانی کے امتی بڑی ڈینگیں مارتے ہیں کہ ہم دنیا کے گوشے گوشے میں اسلام پہنچا رہے ہیں۔ ہماری کوششوں سے یورپ میں اتنی مسجدیں تعمیر ہوئیں۔ اتنے لوگوں کو ہم نے کلمہ پڑھایا۔
گذارش ہے تم مرزاقادیانی کو اس لئے نبی کہتے ہو کہ انہوں نے چند کافروں کو کلمہ پڑھایا۔ ہم اولیاء کرام کے زمرہ سے آپ کو ایسے ایسے مبلغ دکھاتے ہیں۔ جنہوں نے ہزاروں لاکھوں کفار کو کفر کی ظلمتوں سے نکال کر ہدایت کی شاہراہ پر گامزن کردیا۔ خواجہ خواجگان سلطان الہند معین الحق والدین اجمیریؒ نے لاکھوں مشرکوں کے زنار توڑے اور ان کی پیشانیوں کو بارگاہ