تمام احادیث کو بھی ساقط الاعتبار قرار دینا پڑے گا۔ جن میں ان کی آمد کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ تحقیق اور انصاف کا یہ کیسا معیار ہے کہ ایک روایت کی مفید طلب آدھی بات تو مان لی اور اسی روایت کی دیگر تفصیلات کو نظر انداز کر دیا۔
ان کثیر التعداد احادیث میں سے چند احادیث جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا ذکر ہے۔ ملاحظہ کریں۔
پہلی حدیث جسے امام بخاریؒ، امام مسلم، امام ترمذیؒ اور امام احمدؒ نے اپنی کتب حدیث میں روایت کیا ہے۔
۱… ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتی تکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا ومافیہا‘‘ (بخاری ج۱ ص۴۹۰، کتاب احادیث الانبیائ، باب نزول عیسیٰ بن مریم، مسلم ج۱ ص۸۷، باب بیان نزول عیسیٰ، ترمذی، ابواب الفتن باب فی نزول عیسیٰ مسند احمد مرویات ابی ہریرۃؓ)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ اس خدا کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ ضرور اتریں گے تمہارے درمیان ابن مریم عادل حاکم کی حیثیت سے پھر وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو مارڈالیں گے اور جنگ کا خاتمہ کر دیں گے اور مال کی اتنی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی لینے والا نہ ہوگا اور (دینداری کا یہ عالم ہوگا) کہ اپنے پروردگار کی جناب میں ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔
۲… امام بخاریؒ نے کتاب المظالم باب کسر الصلیب میں یہ الفاظ نقل کئے ہیں: ’’لاتقوم الساعۃ حتیٰ ینزل عیسیٰ بن مریم‘‘ اس وقت تک قیامت برپا نہ ہوگی جب تک عیسیٰ بن مریم کا نزول نہ ہو۔
۳… مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت ابی ہریرہؓ سے منقول ہے: ’’فبیناہم یعدون للقتال یسوّون الصفوف اذا اقیمت الصلوٰۃ فینزل عیسیٰ بن مریم فامہم فاذا راہ عدواﷲ یذوب کما یذوب الملح فی الماء فلوترکہ انذاب حتیٰ یہلک ولکن یقتلہ اﷲ بیدہ فیریہم دمہ فی حربۃ‘‘ حضور علیہ السلام نے خروج دجال کے ذکر کے بعد فرمایا۔ اس اثناء میں کہ مسلمان اس سے لڑنے کی تیاری کر رہے ہوں گے۔ صفیں درست کر