رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔
سرور دو عالمﷺ کی اس تصریح کے بعد جس کی کوئی تاویل ممکن نہیں۔ کسی نبوت کا دعویٰ کرنا اور کسی کا اس باطل دعوے کو تسلیم کرنا سراسر کفر اور الحاد ہے۔
۴… ’’قال رسول اﷲﷺ ان اﷲ لم یبعث نبیاً الا حذر امتہ الدجال وانا آخرالانبیاء وانتم آخر الامم وھو خارج فیکم لا محالۃ‘‘ (ابن ماجہ)
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا۔ اﷲتعالیٰ نے کوئی نبی نہیں بھیجا۔ جس نے اپنی امت کو دجال کے خروج سے نہ ڈرایا ہو۔ اب میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ وہ ضرور تمہارے اندر ہی نکلے گا۔
اس حدیث سے جس طرح حضورﷺ کا آخرالانبیاء ہونا ثابت ہوہا ہے۔ اسی طرح حضورﷺ کی امت کا آخر الامم ہونا بھی ثابت ہورہا ہے۔
۵… امام ترمذیؒ نے کتاب المناقب میں یہ حدیث روایت کی ہے: ’’قال النبیﷺ لوکان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب‘‘ (ترمذی ج۲ ص۲۰۹)
اگر میرے بعد کسی کا نبی ہونا ممکن ہوتا۔ تو عمر بن الخطاب نبی ہوتے۔
۶… امام بخاریؒ اور امام مسلمؒ نے فضائل صحابہؓ کے عنوان کے نیچے یہ ارشاد نبیﷺ نقل کیا: ’’قال رسول اﷲﷺ لعلیؓ انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الاّ انہ لا نبی بعدی‘‘ (بخاری ج۲ ص۶۳۳)
رسول اﷲﷺ نے غزوۂ تبوک پر روانہ ہوتے وقت حضرت علی کرم اﷲ وجہ الکریم کو مدینہ طیبہ ٹھہرنے کا حکم دیا۔ آپ کچھ پریشان ہوئے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام والتسلیم نے فرمایا۔ میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہارون کی تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
آخر میں ایک اور حدیث سماعت فرمائیے اور اسی کے ذکر پر احادیث کی نقل کا سلسلہ ختم ہوتا ہے۔
۷… ’’عن ثوبان قال رسول اﷲﷺ وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘
(ابوداؤد ج۲ ص۱۲۷، کتاب الفتن)