Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 41

168 - 592
بیان کیا ہے (آخری) وہ یہاں مراد نہیںبلکہ اس کا دوسرا معنی مراد ہے اور یہ معنی بھی ان لغت کی کتابوں میں موجود ہے۔ جن کا حوالہ آپ نے دیا ہے۔ جب ایک لفظ کے دو معنی ہوں تو وہاں ایک معنی مراد لینے پر بضد ہونا اور دوسرے معنی کو ترک کر دینا تحقیق حق کا کوئی اچھا مظاہرہ نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم بھی اس آیت کو مانتے ہیں اور اس کے معنی اپنی طرف سے نہیں گھڑتے۔ تاکہ ہم پر تحریف قرآن کا الزام نہ لگایا جائے۔ بلکہ لغت عرب کے مطابق ہی اس کا مفہوم بیان کرتے ہیں۔ کسی کو ہم پر اعتراض کا حق نہیں پہنچتا۔
	صحاح اور لسان العرب دونوں میں خاتم کا معنی مہر یا مہر لگانے والا مذکور ہے۔ آیت کا یہی معنی ابلغ اور شان رسالت کے شایان ہے کہ حضورﷺ انبیاء پر مہر لگانے والے ہیں۔ جس پر حضورﷺ نے مہر لگادی وہ نبوت کے شرف سے مشرف ہوگا اور جس پر مہر نہ لگائی۔ وہ نبوت کے منصب پر فائز نہیں ہوسکتا۔
جواب
	اس کے متعلق گزارش ہے کہ بیشک لغت کی کتابوں میں خاتم کا معنی مہر یا مہر لگانے والا مرقوم ہے۔ لیکن انہوں نے تصریح کر دی ہے کہ مذکورہ آیت میں خاتم النبیین کا معنی آخر النبیین ہے۔ یہاں فقط یہی معنی مراد ہے اور یہ لوگ اگر مصر ہوں کہ یہاں خاتم کا دوسرا معنی مراد ہے تو اس سے بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے مطالعہ کرتے ہوئے غور وتدبر سے کام نہیں لیا۔ انہوں نے مہر سے مراد ڈاکخانہ کی مہر یا کسی افسر کی مہر سمجھی ہے کہ لفافہ یا کارڈ پر مہر ٹھپہ لگایا اور اسے آگے بھیج دیا، یا کسی کی درخواست پر اپنی مہر ثبت کی اور اسے مناسب کاروائی کے لئے متعلقہ دفتر روانہ کر دیا۔ حالانکہ مہر کا جو مفہوم اہل لغت نے لیا ہے وہ قطعاً اس کے خلاف ہے۔ کاش انہیں بے جا تعصب اس امر کی اجازت دیتا ہے کہ وہ ائمہ لغت کی عبارتوں میں غور کرتے۔
	آئیے! ہم آپ کی خدمت میں یہ عبارتیں پیش کرتے ہیں تاکہ آپ کسی صحیح فیصلہ پر پہنچ سکیں۔ لسان العرب میں ہے۔ ’’ختمہ، یختمہ ختماً وختاماً۰ طبعہ فہو مختوم ومختم شدد للمبالغۃ‘‘ یعنی ختم کا معنی مہر لگانا ہے اور جس پر مہر لگادی جائے اس کو مختوم اور مبالغہ کے طور پر مختم کہتے ہیں۔
	اس کے بعد لکھتے ہیں۔ ’’ومعنی ختم وطبع فی اللغۃ واحد ہو التغطیۃ علی الشیٔ والاستیثاق عن ان لا یدخلہ شیٔ کما قال جل وعلا ام علیٰ قلوب توڑے گا تو پکڑا جائے گا۔ اس پر احکام سلطانی میں تغیر وتبدل کرنے اور امانت میں خیانت کرنے کے سنگین الزامات میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس صورت میں خاتم النبیین کا مطلب یہ ہوگا کہ پہلے انبیاء کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ حضورﷺ کی تشریف آوری کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا اور اس پر مہر لگادی گئی۔ تاکہ کوئی کذاب، دجال اس میں داخل نہ ہوسکے۔ اگر کوئی شخص زبردستی اس زمرہ میں گھسنا چاہے گا تو پہلے مہر توڑے گا اور جب مہر توڑے گا تو پکڑا جائے گا اور اسے جہنم کی دھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دیا جائے گا۔
	قرآن کریم کے الفاظ کا مفہوم سمجھنے میں عربی زبان کی لغات سے بھی بڑی مدد ملتی ہے۔ لیکن اس سلسلے میں بھی قول فیصل اور حرف آخر حضورﷺ کی بیان کردہ تشریح ہوتی ہے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ اﷲتعالیٰ کی تعلیم سے ارشاد فرماتے ہیں۔
	آئیے! اب احادیث نبویہ کا بغور مطالعہ کریں اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ حضور خاتم الانبیاء نے خاتم النبیین کے کلمات کا کیا مفہوم بیان فرمایا ہے۔ خاتم النبیین کے معنی کی وضاحت کے لئے بے شمار صحیح احادیث کتب حدیث میں موجود ہیں۔ سب کے ذکر کی یہاں گنجائش نہیں۔ فقط چند احادیث یہاں تحریر کی جاتی ہیں۔  جن کے دلوں میں ہدایت کی سچی طلب ہو گی۔ مولا کریم اپنے حبیب روؤف رحیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طفیل ہدایت کی راہیں ان کے لئے کھول دے گا اور اس کی توفیق ان کی دست گیری کرے گی۔
	’’قال النبیﷺ ان مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنیٰ بیتاً فاحسنہ واجملہ الاموضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون ہل لا وضعت ہذہ البنۃ قال فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین‘‘ 				(بخاری ج۱ ص۵۰۱، کتاب المناقب باب خاتم النبیین )
	حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا۔ میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 4 1
3 پاکستان کا غدار حضرت مولانا عبداللطیف جہلمیؒ 9 1
4 آئینہ قادیانیت حضرت مولانا محمد فیروز خان ڈسکویؒ 15 1
5 قادیانی غیر مسلم اقلیت بن کر رہیں یا اسلام قبول کریں حضرت مولانا محمد مالک کاندھلویؒ 99 1
6 فتنہ انکار ختم نبوت (حقائق وواقعات کی روشنی میں) حضرت مولانا سید پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ 161 1
7 فتنۂ مرزائیت اور پاکستان ؍؍ ؍؍ ؍؍ 201 1
8 چودھویں صدی کا مسیح حکیم مظہر حسین قریشی صدیقی میرٹھیؒ 215 1
9 پیش گوئی ڈپٹی آتھم 20 4
10 لیکھرام کی پیش گوئی 24 4
11 تیسری معرکۃ الآراء پیش گوئی 29 4
12 عزت بی بی کا خط بحکم مرزاقادیانی 33 4
13 پسر موعود کی پیشین گوئی اور مرزاقادیانی کی ناکامی 36 4
14 الہام مرزا، لڑکا پہلے حمل سے ہوگا 37 4
15 مولوی محمد حسین بٹالوی کے متعلق پیش گوئی 43 4
16 مرزاقادیانی کی علمی وسعت 50 4
17 توہین انبیاء 54 4
18 مرزاغلام احمد قادیانی کے کذبات 64 4
19 مرزاقادیانی کے متضاد اقوال 66 4
20 مرزاقادیانی کے اخلاق 71 4
21 عام علماء کے متعلق گالیاں 74 4
22 مرزاقادیانی کا مراق وسلسل بول 74 4
23 مرزاقادیانی کی سنت طعام 81 4
24 مرزاقادیانی کا نسب نامہ 84 4
25 مرزاقادیانی کی تعلیم وتربیت 85 4
26 مرزاقادیانی کا خاندان اور ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی 88 4
27 مرزاقادیانی انگریزوں کے پولٹیکل ایجنٹ کی حیثیت سے 96 4
28 دس مدعیان نبوت 122 5
29 سب سے پہلا مدعی نبوت اور اس کا قتل 123 5
30 ۲…طلیحہ اسدی 125 5
31 ۳…مسیلمہ کذاب 126 5
32 ۴…سجاح بنت حارث 130 5
33 ۵…مختار بن ابی عبید ثقفی 132 5
34 ۶…حارث بن سعید کذاب دمشقی 132 5
35 ۷،۸…مغیرۃ بن سعید عجلی، بیان بن سمعان تمیمی 133 5
36 ۹…ابومنصور عجلی 133 5
37 ابوالطیب احمد بن حسین متنبی 134 5
38 مرزاغلام احمد قادیانی 135 5
39 سلسلہ دعاوی 136 5
40 مرزائی… اسرائیلی فوج میں شامل ہوکر عربوں کے خلاف لڑتے رہے ہیں 150 5
41 یوم قائداعظم اور ربوہ 156 5
42 ختم نبوت کے عقلی دلائل 172 6
43 مسیح علیہ السلام زندہ ہیں 174 6
44 فتنہ منکرین ختم نبوت کے بارے تاجدار ختم نبوت کا انتباہ 178 6
45 حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست 196 6
46 پہلا باب ترقی کی فکر 217 8
48 باب۲ دوم پیری، مریدی 227 8
50 باب۳ سوم لالہ بھیم سین کے ساتھ مختاری کا امتحان 230 8
52 باب۴ چہارم امتحان میں ناکامی 232 8
54 باب۵ پنجم پارسائی کا پکھنڈ 238 8
56 باب۶ ششم مولانا محمد حسین بٹالوی کے حضور میں 243 8
57 باب۷ ہفتم سیالکوٹ کا محرم 249 8
58 باب۸ ہشتم مولوی عبداﷲ صاحب غزنوی کا دربار 252 8
59 باب۹ نہم لاہور کی چنیاں والی مسجد 256 8
60 باب۱۰ دہم ہر آنکہ زاو بنا چار بایدش نوشید زجام دہرمئے کل من علیہا فان 259 8
61 باب۱۱ یاز دہم قادیان کا لنگرخانہ 263 8
62 باب۱۲ دواز دہم علی گڑھ میں ورود 269 8
63 باب۱۳ سیزدہم مرزاقادیانی اور لیکھرام 274 8
64 باب۱۴ چہاردہم محمدی بیگم سے نکاح کی پیش گوئی 292 8
65 باب۱۵ پنج دہم اشتہار صداقت آثار 298 8
66 باب۱۶ شانزدہم پسر موعود کی پیش گوئی 304 8
67 باب۱۷ ہفتدم محمدی بیگم کے حصول کے لئے خطوط 307 8
68 باب۱۸ ہژدھم سرسید احمد خان اور مرزاقادیانی 314 8
69 باب۱۹ نہدہم مہدیوں اورمسیحوں کا ڈربہ کھل گیا 316 8
70 باب۲۰ بستم ماں کرے نند لال 319 8
71 باب۲۱ بست ویکم گوگا نومی کا میلہ اور زندہ پیر کی زیارت 322 8
72 باب ۲۲ بست و دودم پسر موعود کی موت 326 8
73 باب۲۴ بست و چہارم مرزا کے دعاوی 347 8
74 باب۲۵ بست و پنجم شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین سے اڑنگا 364 8
75 باب۲۶ بست و ششم مناظرہ دہلی کے حالات 372 8
76 باب۲۷ بست و ہفتم مولانا عبدالمجید دہلوی سے خط وکتابت 381 8
77 باب۲۸ بست ہشتم مولانا عبدالمجید دہلوی سے مناظرہ 385 8
78 باب۲۹ بست و نہم دہلی میں رسوائی 393 8
79 باب۳۰ سی اُم مولانا محمد بشیر شہسوانی سے مباحثہ 398 8
80 باب۳۱ سی ویکم ایک قادیانی کی کہانی 400 8
81 باب۳۲ سی و دوم نیچریت، مرزائیت، عیسائیت 404 8
82 باب۳۳ سی وسوم میرناصر کی نظم 408 8
83 باب۳۴ سی و چہارم مرزا صاحب کے عقائد اور تجدید اسلام 416 8
84 باب۳۵ سی و پنجم شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پور 421 8
85 باب۳۶ سی و ششم مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت 426 8
86 باب۳۷ سی و ہفتم مباحثہ مرزا صاحب قادیانی اور مسٹر عبد اللہ آتھم عیسائی 433 8
87 باب۳۸ سی و ہشتم سلطان بیگ کا محمدی بیگم سے نکاح 436 8
88 باب۳۹ سی و نہم پیرمہر علی شاہ گولڑوی لاہور میں 439 8
89 باب۴۰ چہلم عبداﷲ آتھم کا جلوس 447 8
90 باب۴۱ چہل ویکم عبداﷲ آتھم کا جلوس 457 8
91 باب۴۲ چہل و دوم پیش گوئی کی بابت 466 8
92 باب۴۳ چہل و سوم مولانا محمد حسین بٹالوی کا معرکہ 469 8
93 باب۴۵ چہل و پنجم سید واجد علی ملتانی کا دافع البلاء کا جواب 484 8
94 باب۴۶ چہل و ششم لیکھرام کا قتل 488 8
95 باب۴۷ چہل و ہفتم عبداﷲ آتھم کی پیش گوئی ہر اخبار عام کا تبصرہ 493 8
96 باب۴۸ چہل و ہشتم فرانسیسی مسیح ڈاکٹر ڈوئی اور اس کی دعا کے بیان میں 503 8
97 باب۴۹ چہل و نہم 513 8
98 باب۵۰ پنجاہم بیگم کے نام زمین رہن کرادی 531 8
99 باب۵۱ پنجاہ و یکم مولانا ثناء اﷲ قادیان میں 537 8
100 باب۵۲ پنجاہ و دوم ملا محمد بخش اور ابوالحسن تبتی کے خلاف بددعا 547 8
101 باب۵۳ پنجاہ وسوم مرزاقادیانی گورداسپور عدالت میں 553 8
102 باب۵۴ پنجاہ و چہارم ترکی پھندنی دار لال ٹوپی 558 8
103 باب۵۵ پنجاہ و پنجم لاہور میں پیرمہرعلی شاہ گولڑویؒ کی آمد 565 8
104 باب۵۶ پنجاہ و ششم طاعون 578 8
105 باب۲۳ بست و سوم ایک مرزائی کی کہانی 337 8
Flag Counter