آپ نے فرمایا: مرزائی افسروں کا ہمیشہ یہی عمل رہا ہے کہ جب تک کوئی مسلمان مرتد نہ ہو جائے۔ اس وقت تک اسے ملازمت نہیں دی جاتی اور اگر کسی نہ کسی طریقہ سے ملازم ہو جائے تو پھر اس کی ترقی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ستر فیصد قادیانی افسران
آپ نے فرمایا کہ ’’جو شخص اکھنڈ ہندوستان کے نعرے لگاتا ہے وہ ملک کا دشمن ہے اور ہماری بدقسمتی ہے کہ اس وقت اکھنڈ ہندوستان کا عقیدہ رکھنے والے مرزائی ملک کی ستر فیصدی کلیدی اسامیوں پر فائز ہیں۔ اگر خدانخواستہ کسی وقت جنگ ہوگئی تو نامعلوم پھر ہمارا کیا حال ہوگا۔‘‘
مسلمان بھائیو! مولانا موصوف کے خیالات پر غور کرو اور فتنہ سے آگاہ رہو۔ ہر مرزائی کی حرکت پر کڑی نگاہ رکھو۔ تاکہ کسی وقت بھی یہ غداروں کا ٹولہ مسلمان اور پاکستان کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ مسلمانوں کی خوش قسمتی ہے کہ تمام جماعتوں اور فرقوں نے آپس میں اتحاد کر کے ’’تحفظ ختم نبوت‘‘ کے لئے مجلس عمل بنائی ہے۔
تمام مسلمانوں کو اس کے پروگرام پر پوری طرح عمل کر کے اس فتنہ کی سرکوبی کرنی چاہئے۔ تاکہ آئندہ کوئی گستاخ تاج ختم نبوت کی طرف بری نیت سے آنکھ نہ اٹھا سکے۔
نوٹ: الحمدﷲ! اب سرظفر اﷲ خاں وزارت خارجہ سے علیحدہ ہو چکا ہے اور ۱۹۵۳ء تحریک ختم نبوت نے مرزائیوں کی بنیادوں کو ہلا دیا ہے۔
مرزائیوں کے چند اصولی عقیدے
آنحضورﷺ کی توہین
۱… ’’محمد الرسول اﷲ والذین اٰمنوا معہ اشداء علی الکفار…الخ!‘‘ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھاگیا ہے اور رسول بھی۔ (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)