کی تبلیغ کرتا ہے اور مسلمانوں میں کفر وارتداد پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کی دولت جس طرح بھی ہو خرچ کر کے مرزائیت کو فروغ پہنچائیں۔ اسے پاکستان کی ترقی کی چنداں پرواہ نہیں اور پرواہ ہو بھی کیسے؟
جب ملک کی اکثریت کو وہ کافر گردانتا ہے۔ مرزائیوں کے اخبارات اور ان کا خلیفہ ہر طرح سے مسلمانوں کو فریب میں مبتلا رکھنا چاہتا ہے۔ لیکن مسلمانوں کے رہنماؤں نے اس بات کا تہیہ کر لیا ہے کہ ان غداروں کو پاکستان کی دولت لوٹنے نہیں دی جائے گی۔
چنانچہ ۲؍جون ۱۹۵۲ء آل پارٹیز کنونشن کا اجلاس کراچی میں منعقد ہوا۔ جس میں ۱۷۵ علمائے کرام اور اکابرین ملت شریک ہوئے۔ مولانا محمد ہاشم صاحب گزدر ممبر دستور ساز اسمبلی نے اس اجلاس میں جو تقریر ارشاد فرمائی وہ خاص طور پر توجہ کے لائق ہے۔ جس میں ظفر اﷲ کی وفاداری کا پردہ چاک ہوتا ہے۔
تقریر گزدر ہاشمی
آپ نے فرمایا: جب چوہدری ظفر اﷲ خان کشمیر کا مسئلہ پیش کرنے کے لئے لیک سس گئے ہوئے تھے۔ ان دونوں میں بھی وہاں موجود تھا۔ وہاں کے لابی حلقوں میں مشہور تھا کہ سرظفر اﷲ وہی کام کرنا چاہتے ہیں جو ہندوستان چاہتا ہے۔ چنانچہ میں نے ایک منسٹر کو مطلع کر دیا کہ یہاں کے لابی حلقوں میں ایسی خبریں مشہور ہیں۔ اس کے بعد میں نے تمام ممالک کا دورہ کیا اور محسوس کیا کہ اکثر ممالک میں ہمارے خارجہ دفاتر مرزائیت کی تبلیغ کے اڈے بنے ہوئے ہیں۔
آپ نے فرمایا: چوہدری ظفر اﷲ کے انگریزوں اور ہندوؤں سے خاص مراسم ہیں اور ان کے امیر خلیفہ محمود کے بھی اسی نوعیت کے الہامات ہیں۔ سرظفر اﷲ قادیانی پاکستان سے زیادہ اپنے امام مرزابشیرالدین کے وفادار ہیں اور اپنے امام کی ہدایات کے مقابلہ میں حکومت پاکستان کے احکام کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ اس لئے مرزائی افسران اور سرظفر اﷲ پر ایک لمحہ کے لئے بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا مرزائی افسروں کو کلیدی آسامیوں سے فوراً علیحدہ کر دینا چاہئے۔