آپ نے ۱۲؍اپریل کے الفضل میں اپنا خواب بیان کیا کہ: ’’میں اور مسٹر گاندھی ہم بستر ہوئے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور ہندوستان پھر متحد ہو جائے گا۔‘‘
۲۶؍نومبر کے الفضل میں اپنا ایک اور خواب بیان فرمایا کہ جس کارازداں مرید باصفا سرظفر اﷲ وزیرخارجہ پاکستان تھا کہ: ’’ہندوستان اور پاکستان پھر متحد ہوگئے ہیں اور انگریز واپس آگئے ہیں۔‘‘
آپ مرزائیوں کے خلیفہ کے ارادوں کو سمجھ سکتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ کہاں تک ان کی ہمدردی ہوگی۔ جب بونڈری کمیشن کے سامنے مسلمانوں کی طرف سے کیس پیش ہوا تو مرزائیوں نے اپنے وکیل شیخ بشیر احمد امیر جماعت احمدیہ لاہور کی معرفت علیحدہ کیس پیش کیا۔ اگر مرزائی اس وقت مسلمانوں کا ساتھ دیتے تو آج گورداسپور کا علاقہ یقینا پاکستان کے ساتھ ہوتا۔ جب مرزائی مسلمانوں سے علیحدہ ہو گئے تو وہاں مسلم اور غیرمسلم کا سوال تھا۔ مرزائیوں کے علیحدہ ہونے پر مسلمان باوجود اکثریت کے اقلیت میں ہوگئے۔ جس کی وجہ سے گورداسپور کا علاقہ پاکستان سے کٹ گیا اور گورداسپور کے ہاتھ سے نکل جانے کی وجہ سے آج تک کشمیر کا مسئلہ طے ہونے میں نہیں آتا۔ کشمیر کا اب تک نہ ملنا محض مرزائیوں کی غداری کا نتیجہ ہے۔
راولپنڈی سازش کیس
جس میں جنرل نذیر اور دوسرے مرزائی ماخوذ ہوئے تھے۔ فوجی انقلاب کر کے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ قائد ملت خان لیاقت علی خان مرحوم مرزائیوں کے ہتھکنڈوں اور سازشوں سے اچھی طرح واقف ہوچکے تھے۔ انہوں نے مرزائیوںکے بدارادوں کو کامیاب نہ ہونے دیا۔ آج بدقسمتی سے قائد ملت کے شہید ہو جانے کے بعد مرزائیوں کا خلیفہ مسلمانوں کو دھمکیاں دینے کی جرأت کر رہا ہے۔
ہماری غفلت کی وجہ سے برطانیہ کے جاسوس (مرزاقادیانی) کا یہ ٹولہ آج تک مملکت سے جائز وناجائز طریقہ سے فوائد حاصل کر رہا ہے۔ دوسرے ممالک میں جاتا ہے تو مرزائیت