پاکستان اور مرزائیوں کی غداریاں
الحمد ﷲ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ
برادران اسلام! پاکستان کے اندر جو تخریبی فتنے پرورش پارہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ خطرناک فتنہ مرزائیت ہے۔ کیونکہ مرزائیت دین اسلام کی کھلی تحقیر وتضحیک کا دوسرا نام ہے۔ مرزائیت کے پیرو نہ تو اسلام کے وفادار ہیں اور نہ مسلمانوں کے خیرخواہ، اور پاکستان کی ترقی وخوشحالی ان کو کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پہلے بھی اور پاکستان کے بن جانے کے بعد بھی آج تک اسی کوشش میں ہیں کہ کس طرح پاکستان کو ختم کر کے اپنے امیر کے خوابوں اور بیانات کو صحیح ثابت کیا جائے۔ اب خدا کے فضل وکرم سے مسلمان قوم ان کی منافقانہ چالوں کو اچھی طرح سمجھ چکی ہے۔
کوئی مسلمان مر جائے یا اس کا چھوٹا بچہ فوت ہو جائے تو مرزائی اس کا جنازہ پڑھنا حرام سمجھتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر احسان فراموشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ: ’’مسٹر محمد علی جناح‘‘ فوت ہوئے تو سرظفر اﷲ پاس بیٹھا رہا۔ لیکن جناح صاحب کا جنازہ نہیں پڑھا۔
آج تمام مرزائی اس کوشش میں ہیں کہ پاکستان پر پورے طور پر قبضہ کر کے مرزائی حکومت قائم کریں۔ خدا کے فضل سے قیامت تک ان پاکستانی یہودیوں کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے گا۔
مرزابشیرالدین محمود کا اعلان ملاحظہ فرماویں۔ جس کو مرزائی سچا ثابت کرنے کے لئے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں: ’’اﷲتعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکھنڈ رکھنا چاہتی ہے۔ اگر عارضی طور پر تقسیم ہو تو اور بات ہے۔ ہندوستان کی تقسیم پر اگر ہم رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح پھر متحد ہوجائیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۴۷ئ)