ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کی کونسی ضرورت تھی تو پیٹ پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ ہم تو اس کے پیر ہیں ۔ اصل پیر تو یہی لوگ ہیں ۔ یہ وہ ہیں جو ڈھولک اور ستار کے سننے والے قوالیوں کے شیدائی ہیں ۔ میں کہا کرتا ہوں کہ ان کو بدعتی نہ کہو ان کے عمل میں کوتاہی ہے بدعتی اس کہتے ہیں کہ جس کےعقیدہ میں خرابی ہو ان کے عقیدہ میں خرابی نہیں ۔ تو ان اضلاع یعنی مظفر نگر سہارنپور وغیرہ میں جو اس قسم کے لوگ ہیں ان میں گمراہی کا وہ رنگ نہیں جو اور جگہ کے بدعتیوں میں ہے ۔ ان لوگوں کے قلوب میں علم اور اہل علم کی عظمت اور محبت ہے اور یہ سب اپنے پہلے بزرگوں کا اثر اور ان کی برکت ہے ۔ (109) تبلیغ کی اقسام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جہاں تبلیغ ہو چکی ہو وہاں تبلیغ کرنا ایک مستحب فعل ہے اور جہاں تبلیغ نہ ہوئی ہو وہاں فرض ہے ۔ پہلے حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ پیر جیون کے متعلق وعظ فرمایا کرتے تھے آخر میں آ کر جب تبلیغ ہو چکی وعظ فرمانا بند کر دیا تھا اس پر پیر زادوں نے ایک دفعہ شکایت کی کہ دیکھو مولانا نے وعظ بند فرما دیا پوچھا کیا احسان کیا کہا کہ اب جو مبتلا ہو یہ محض معصیت ہی ہے اور وعظ سن کر مخالفت کرنے میں اندیشہ کفر کا تھا تو تم کو مولانا نے کفر سے بچایا اس سے بڑھ کر اور کیا احسان ہو گا اور یہ حال تو اس طرف کے مشائخ اور پیر جیوں کا ہے جو زیادہ بعید نہیں کیونکہ پھر دین والے کہلاتے ہیں ۔ اس طرف کے تو سلاطین دوسری جگہوں کے سلاطین سے بہتر تھے ۔ مثلا اودھ وغیرہ کے سلاطین سے دہلی کے سلاطین ہر طرح پر بہتر اور غنیمت تھے میں ان اطراف کو جس میں دہلی بھی داخل ہے دارالایمان و الامان کہا کرتا ہوں ۔ بفضلہ تعالی یہی نواح ایسی ہے کہ اس میں بڑے بڑے اکابر اور بزرگان دین گزرے ہیں ۔ اس کا کھلا مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنؤ میں جا کر مساجد کی حالت دیکھئے کہ ویران ہیں نہ چٹائی ہے نہ لوٹا نہ غسل خانہ نہ حمام نہ سردیوں میں گرم پانی کا انتظام غرض کہ کوئی اہتمام ہی نہیں اور دہلی میں جا کر دیکھئے کہ کس قدر مساجد ہیں اور کیا کیا انتظام اور اہتمام ہیں اور دہلی تو بڑی چیز ہے چھوٹے چھوٹے قصبات اور گاؤں ہیں اور ان میں بھی جن محلوں میں بے چارے غرباء آباد ہیں وہاں بھی ہر طرح کی مساجد میں انتظام اور اہتمام موجود ہے ۔ یہ سب بزرگوں اور سلاطین ہی کے