ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کے الفاظ کہتے رہے ۔ میں نے کہا کہ اس کو چھوڑئیے جو اصل مقصود ہے اس کو بیان کیجئے ۔ کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ حضرت مقامات مقدسہ کی سیر کریں تو بہت زیادہ نافع ثابت ہو گا ۔ مطلب اس سے یہ تھا کہ وہاں کی سیر کرے گا حالات دیکھے گا تو رائے بدل جائے گی تحریک میں شرکت ہو جائے گی ۔ میں نے کہا کہ میرے اوصاف واقعیہ یا غیر واقعیہ جس قدر آپ نے بیان کئے یہ تو آپ کو تسلیم ہیں ۔ کہا کہ جی ۔ میں نے کہا کہ منجملہ اور کمالات کے آپ نے میری بیدار مغزی بھی بیان کی تو باوجود میرے اس قدر جامع کمالات ہونے کے خصوصا بیدار مغزی کے میرے دماغ میں یہ بات نہیں آئی اور آپ کے دماغ میں آئی اس سے معلوم ہوا کہ آپ مجھ سے زیادہ صاحب کمالات اور بیدار مغز ہیں اس لئے میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ مقامات مقدسہ کا سفر کریں تو بہت ہی زیادہ نافع ثابت ہو گا ۔ بس رہ گئے آگے نہیں چلے ۔ پھر میں نے ڈانٹا اور کہا کہ کیا تم کو آداب مجلس بھی معلوم نہیں چڑ چڑ ہی کرنا آتی ہے یہ مجلس سوالات کی تھی یا کھانے کی ۔ کیا کہ کھانے کی مجلس کے آداب کے خلاف نہیں کہ ایسا سوال کی جائے کہ جس سے دماغ پر تعب ہو ۔ کھانے کا وقت فراغ اور تفریح کا وقت ہوتا ہے اس وقت تفریح ہی کی باتیں کرنا مناسب ہے ۔ میں نے یہ بھی کہا کہ گو میں حکیم صاحب کا مدعو کیا ہوا ہوں ۔ حکیم صاحب میرے داعی ہیں مگر بستی میں آنے کی حیثیت سے آپ سب حضرات کا مہمان ہوں ۔ میزبان کو یہ حق نہیں کہ مہمان سے ایسا کوئی سوال کرے جس سے اس کے قلب پر بار یا گرانی ہو ۔ میرا یہ جواب آئندہ کےلئے سب کو سبق تھا کہ اور کوئی اس قسم کا سوال نہ کر سکے چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ بڑی راحت سے وقت گزرا ۔ یہ عقلاء ہیں ایک ہی جواب پر سب ترکی ختم ہو گئی ۔ ساری لسانی اور بیدار مغزی اور روشن دماغی کا کام تمام ہو گیا ۔ قابلیت تو ان لوگوں میں ہوتی نہیں چند الفاظ ہیں جو رٹ رکھے ہیں اور قابلیت ہو بھی تو علم نہیں ہوتا ۔ دو چار ڈگریاں حاصل کر کے دماغ میں خناس سما جاتا ہے پھر اس پر یہ مزید حماقت کہ اپنے سامنے کسی کو گر دانتے نہیں ۔ اکثر ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی بد فہم بد عقل ہی معلوم ہوئے ۔ ایسوں کو کبھی کوئی بات کار آمد کہتے نہ سنا ۔ (87) نفع کےلئے شرط اعظم مناسبت ایک نووارد صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ایسی کون سی غامض