ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
دماغ کی ضرورت ہے یہ چیزیں آج کل بالکل ابہام میں ہیں میں نے سب کو صاف کر دیا ۔ (513) تقوی کی برکت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بلا واسطہ قوت ذہن کے بھی علوم صحیحہ ذہن میں آ سکتے ہیں اور یہ تقوے کی برکت ہے مگر خود ذہن تقوے سے نہیں بڑھتا ۔ جیسے کسی شخص کی بینائی کمزور ہو تو وہ تقوے سے بھی نہیں بڑھ سکتی ہاں تقوے کی برکت سے ذہن میں آ جاتی ہیں ۔ 28 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم یکشنبہ (514) فطری امور میں ناواقفیت کا عذر درست نہیں ایک نووارد صاحب حاضر ہوئے ۔ حضرت والا سے مصافحہ کر کے چل دیے فرمایا کہ یہ بھی کوئی انسانیت ہے کہ اپنا جی تو خوش کر لیا اور دوسرے کے قلب کو مشغول کر دیا ۔ آخر جب کوئی نیا آدمی آتا ہے تو فطری طور پر یہ خیال ہوتا ہی ہے کہ کون ہے کہاں سے آیا ہے کیا غرض ہے کیا تم نے مجھ کو بت سمجھا تھا کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر چل دیے گویا میں بے حس ہوں ۔ عرض کیا کہ میں ناواقف ہوں ۔ فرمایا کہ یہ امور تو فطری ہیں ان میں ناواقف کا عذر کیسا ۔ اگر کوئی شخص پاخانہ پھر کر لگی ہوئی نجاست کو صاف نہ کرے اور یہ کہا کہ میں ناواقف ہوں کیا یہ عذر قابل قبول ہو گا ۔ عرض کیا کہ نہیں فرمایا پھر مصافحہ کر کے چل دیے تھے کیا بت سمجھا تھا عرض کیا کہ حرج ہوتا فرمایا کہ پھر مصافحہ کیوں کیا اس میں بھی تو حرج ہوا کیونکہ مصافحہ میں بھی تو کچھ وقت صرف ہوتا ہے دوسرے اگر کوئی باریک حساب ذہن میں کر رہا ہوں تو کیا مصافحہ میں بھول نہ جائے گا پھر فرمایا جاؤ اٹھو کیا یہاں اس ہی لئے آئے تھے کہ تکلیف پہنچائیں گے عرض کیا کہ ظہر کے وقت حاضر ہوں گا فرمایا جب تک دوسرے آدمی کے واسطہ سے اس معاملہ کو صاف نہ کر لوں اس وقت تک ظہر کے بعد بھی مجلس میں بیٹھنے کی اجازت نہیں یہ صاحب اٹھ کر چلے تو پچھلے پیروں ہٹے فرمایا کہ یہ کیا واہیات ہے یہ کس نے سکھلایا ہے پچھلے پیروں ہٹتے ہو بدعت میں مبتلا ہو کر آتے ہیں بس ان لوگوں کو یہ ہوتا ہے کہ پچھلے پیروں ہٹ لئے ہاتھ چوم لئے یہ نہ سیکھا کہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچایا کرتے ۔