ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
حفاظت سے رکھ دو ۔ ہمارے انتقال کے بعد ہمارے غسل کا پانی ان لکڑیوں سے گرم کیا جائے تاکہ ہماری نجات کا ذریعہ ہو جائے ۔ سبحان اللہ ان حضرات کی باتیں بھی بزرگ ہی ہوتی ہیں دوسرا کیا قدر کر سکتا ہے ۔ ایک مقولہ مشہور ہے کہ بزرگوں کی خدمت میں خالی جائے تو خالی آئے فرمایا کہ یہ بقولہ جس معنے میں مشہور ہے غلط ہے کیونکہ اس کا مطلب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خالی جائے خلوص سے تو خالی آئے فیوض سے ۔ یہ دکانداروں پیروں کی اڑائی ہوئی گپ ہے یہ ایسوں کی اڑائی ہوئی ہے جو کہتے ہیں کہ جس وقت اللہ نے روحوں کو جمع کیا اس وقت یہ حکم دیا تھا کہ دنیا میں جا کر بنگ بوزہ کی پابندی رکھنا سو ہم تو اول صف میں تھے ہم نے تو صحیح سنا اور یہ مولوی دور تھے انہوں نے سنا نماز روزہ کس قدر یہ کفر یہ کلمہ ہے نعوذ باللہ ۔ (274) تکلف کی زینت تو عورتوں کےلئے ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سب کو تو منع نہیں کرتا مگر ہاں اکثر لوگ قیمتی کپڑا تکلف اور زینت کی وجہ سے پہنتے ہیں ان کو ضرور منع کیا جائے گا اس کا اثر طبیعت پر برا ہوتا ہے ایسی تکلف کی زینت تو عورتوں کےلئے ہے نہ مردوں کےلئے ۔ (275) شریعت میں کفر ان کی اجازت نہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کسی چیز کے لینے یا کھانے سے عذر کر دینا کفران نعمت تو جب ہے جب کہ ضرورت ہو اگر ضرورت ہونے پر ایسا کیا تو یہ ابتلاء ہے اور اگر ایسا نہیں جیسا ایک شخص کے پاس ملنے گئے اور اس نے دودھ سوئیوں کا پیالہ بھر کر رکھ دیا اور خواہش ہے نہیں تو کیا کھانے سے عذر کر دینا کفران ہو گا ۔ کفران ایسا سستا نہیں کہ چمٹتا پھرے اور سب معاملات میں تو بڑا معیار تو شریعت ہے ۔ اگر فتوے سے عذر کی اجازت ہے تو پھر کفران کہاں کیوں کفران کی تو اجازت شریعت میں نہیں سو جو کفران کی فرد ہو گی اس میں شریعت کی ممانعت بھی ہو گی ۔ اور یہاں ممانعت ہے نہیں اس سے معلوم ہوا کہ وہ کفران بھی نہیں پس مسلمانوں کےلئے تو بڑا اچھا معیار شریعت ہے مگر فتوی ایسی چیزوں میں اسی کا معتبر ہے جو جامع شریعت و طریقت ہو اس لئے کہ اہل ظاہر بلا ضرورت کہیں جائز کہہ دے گا اور کہیں نا جائز ۔