ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کو اس لئے ترجیح دیتا ہے کہ اس میں شہرت اور فخر زیادہ ہے ۔ (321) ہر ڈرنا شریعت میں مذموم ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ معترضین یہ بھی کہتے ہیں کہ انگریزوں سے ڈرتے ہیں میں کہتا ہوں کہ تم تو کسی سے ڈرتے ہی نہیں ۔ صاحب ہم تو واقعی بھیڑئیے سے بھی ڈرتے ہیں سانپ سے بھی ڈرتے ہیں بچھو سے بھی حتی کہ کھٹمل سے بھی اور موذی سے تو سب ہی ڈرتے ہیں پھر جن کے ہاتھ میں توپ ہیں بندوقیں ہیں مشین گنیں ہیں کیا ان سے نہ ڈریں آخر کیا ہر ڈرنا شریعت میں مذموم ہے ۔ اور تم واقعی بالکل نڈر ہو تمہاری حالت بالکل اس کے مصداق ہے کہ جیسے ایک جاہل قوم کے ایک بزرگ جنگل میں رہتے تھےان کی بزرگی نے ان کے مشتعل کرنے کو ان سے کہا کہ آپ تنہا جنگل میں رہتے ہیں اور یہاں بھیڑیے شیر وغیرہ ہیں آپ کو تو بہت ڈر معلوم ہوتا ہو گا تو اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ تم شیر بھیڑیوں سے ڈرنے کو کہتے ہو ۔ میں تو خدا سے ہی نہیں ڈرتا یہ حدود شریعہ سے تجاوز کرنا اس کی بین دلیل ہے کہ تم واقعی کامل نڈر ہو تم خدا تعالی سے بھی نہیں ڈرتے پھر جب خدا ہی سے نہیں ڈرتے جو خالق اور مالک ہیں اور جن کے قبضہ قدرت میں تمام عالم ہے تو انگریزوں کا تم کو کیا خوف ہوتا اچھا یہ بتلاؤ کہ جب تم ایسے بہادر ہو تو پھر ہندوؤں سے کیسا ملاپ اور کیسا اتحاد اور کیسا دوستانہ یہ آئندہ کس خوف کا پیش خیمہ ہے ۔ یہاں تک کہ بعض مواقع پر اگر کوئی مسئلہ بیان کیا جاتا ہے اور حق کا اظہار ہوتا ہے تو کہتے ہو کہ اس سے ہندو ناراض ہو جائیں گے اور اتحاد میں ٹھیس لگ جائے گی یہ بھی تو خوف ہی کی ایک فرد ہے سو یہ متضاد باتیں کیسی جن کی قوت اپنی قوت سے اور ظاہر اسباب کے اعتبار سے بڑھی ہوئی ہے حکومت بھی ان کی ہے ہر قسم کے آلات حرب بھی ان کے پاس ہیں ان سے تو ڈرتے نہیں اور جو برابر کی قوت رکھتے ہیں حکومت بھی ان کی نہیں ان سے ڈریں ان سے ڈر کر کتمان حق کریں ۔ احکام شریعہ کو پامال کریں پھر اگر بقول تمہارے ہر ڈرنا مذموم ہے تو موسی علیہ السلام بھی تو جس وقت عصاء اژدھا وقت ضرورت دینیہ ہوتی ہے اس وقت بھی طبعی اثر ہوتا ہے مگر عمل عقلی اقتضاء پر ہو گا اس وقت خدا کے فضل سے ڈرنے والے نڈر ہو جائیں گے اور سب سے آگے ہونگے اس لئے