ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
قرآن شریف کے پارے ہیں اوقاف ہیں اور اس کو مدون کیا گیا ہے یہ کون سی حدیث میں آئے ہیں پس بعض تقسیدات کو جو منع کیا جاتا ہے وہاں عوام سہولت کی مصلحت کی حد سے متجاوز ہو کر اعتقاد لزوم تک پہنچ گئے تھے اس کے انسداد کےلئے انتظام کیا گیا اور انتظام میں عادۃ سخت ہو ہی جاتی ہے بدوں سختی کے پورا انتظام مشکل ہو جاتا ہے پھر اس انتظام میں بعض کو ایسا غلو ہو گیا ہے کہ بہت سے مباحات کو اعتقادا حرام سمجھ گئے ۔ غرض جانبین میں افراط تفریط ہو گیا اس لئے تصوف ایک مختلف فیہ چیز بن گئی ۔ ورنہ اگر حدود میں اعتدال رہے تو مسائل تصوف میں کوئی منصف کلام نہیں کر سکتا چنانچہ ایک میرے دوست حج کو گئے تھے انہوں نے ابن سعود شاہ نجدد حجاز سے ملاقات کی اور میرا رسالہ الشرف جو تصوف میں سے ان کے سامنے پیش کیا اس کو پڑھ کر کہا ہذا یوافقنا میں نے لکھا کہ اب بھی یہ نہ کہا کہ نحن نوافقہ ۔ 15 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم دو شنبہ (362) اسرار کے درپے ہونا بھی بے ادبی ہے ایک صاحب نوجوان یہاں پر تشریف لائے تھے عالم آدمی تھے ان کو اس سے انقباض تھا کہ کافروں کو ابدالا باد کےلئے جہنم میں بھیجا جائے گا رحمت اس کو کیسے گوارا کرے گی دیکھئے آج کل ان بے کار چیزوں میں سوچ ہے فکر ہے اور جو کام کی بات ہے وہ ایک بھی نہیں آخر ان تحقیقات میں پڑتے کیوں ہو جو حکم ہے اس کو کرتے رہو اسرار کے درپے ہونا بھی بے ادبی ہے ۔ دیکھئے اگر ہمارا کوئی نوکر گھر کے اسرار معلوم کرنا چاہے اور بدوں اسرار بتلائے ہماری تجویزوں کو قبول نہ کرے تو نہ تو خود اس پر جوش آتا ہے کہ اس سے اسرار بیان کریں اور اگر وہ اس کی درخواست بھی کرے تو دو چار تھپڑ تو لگا دیے جائیں گے مگر اسرار نہیں بتلائے جاتے ۔ اس طرح سے اپنی راؤں کو دخل دینا یہ سب شیطانی اور نفسانی حرکات ہیں اس نے بھی یہی کہا کہ خلقتنی من نار و خلقتہ من طین جس کا حاصل یہ تھا کہ اسی حالت میں سجدہ کا حکم کس حکمت سے ہے ۔ دیکھو پھر کیا حشر ہوا اگر حق تعالی چاہتے تو حکیمانہ جواب فرما سکتے تھے مگر یہ سمجھ کر کہ مخاطب کو تفتیش حکمت کا کیا منصب ہے حاکمانہ جواب فرمایا اجرج منھا فانک رجیم اور حکمتیں اسرار علل کچھ نہیں بتلائے گئے ۔ سو