ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
آمدنی کا ایک حصہ نسبت سے ) سفیر رکھے جائیں یہ جائز ہے ۔ فرمایا کہ شرط فاسد ہے مگر بکثرت مدارس والے اس بلا میں مبتلاء ہیں ۔ جائز ناجائز کو کوئی نہیں دیکھتا ۔ اسی لئے ثمرات و برکات بھی ویسے ہی پیدا ہو رہے ہیں ۔ نہ اساتذہ کو طلبہ پر شفقت اور محبت ہے نہ طلبہ کو اساتذہ کا ادب و احترام ہے نہ ظاہر ان پر علم کی شان معلوم ہوتی ہے اور نہ باطنا ان میں قطعا احتیاط نہیں کہ وصول کرنے والے کیسی رقم وصول کر کے لائے ۔ نہ تحقیق نہ تفتیش وہ وصول کر کے لے آئے مدرسہ والوں نے داخل کر لیا کوئی پوچھتا نہیں مگر بعض بندے اللہ کے محتاط بھی ہیں ۔ میں تو ہر طرح ان پر ہر صورت سے اہل مدراس کو آگاہ کر چکا مگر کون سنتا ہے ۔ (98) چندہ وصول کرنا بھی ایک فن ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ معلوم نہیں کہ ان اہل باطل کو کوئی سحر یاد ہے کہ بہت جلد لوگوں کو راضی کر لیتے ہیں اور موٹی موٹی رقمیں اینٹھ لیتے ہیں ۔ دوسروں سے پیسہ وصول کرنا یہ بھی ایک مستقل فن ہو گیا ہے کہ دوسرے کے ہاتھ یا جیب سے پیسہ نکال لیا جائے اور تعجب ہے کہ لوگ بھی ایسوں ہی کو دیتے ہیں ۔ سوچنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اکثر نفوس پہلے سے ہی نفسانی باتوں کو پسند کرتے ہیں ۔ ذرا سہارا ملا فورا مائل ہو گئے ۔ نیز ایک بڑا سبب ان کی چاپلوسی اور خوشامد بھی ہے ۔ چندہ دینے والے کی اخباروں میں جلسوں میں اشتہاروں میں مدح سرائی کی جاتی ہے ۔ ایسے مدارس سے دین کو کوئی نفع نہیں پہنچ سکتا ۔ یہ لوگ کبھی حق اور صاف بات نہیں کہہ سکتے اسی لئے کہ چندہ دینے والوں کی ان کو ہر وقت دلجوئی کا خیال رہتا ہے ۔ (99) علم اور فن میں فرق ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ نام کو تو علم بظاہر ترقی کرتا ہوا معلوم ہو رہا ہے مگر حقیقت میں جہل ترقی کر رہا ہے ۔ مثلا انگریزی وغیرہ ہیں کیا وہ بھی کوئی علوم ہیں ۔ محض نام ہے حقیقت علم کی نہیں ۔ اور غیر قوموں میں تو کبھی علوم ہوئے ہی نہیں ۔ علوم ہمیشہ مسلمانوں میں رہے اور اب بھی اس گئے گزرے زمانہ میں بھی مسلمانوں کے علوم کا دوسرے لوگ مقابلہ نہیں کر سکتے باقی یہ ایجادات وغیرہ سو ان کو علم سے کیا تعلق یہ تو صنعت و حرفت ہے بس مادیات میں کچھ ترقی کر لی ۔ باقی علوم سے اب بھی بالکل کورے ہیں ۔ ایک حکایت