ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کہ سائل کے تابع بن جاتے ہیں خواہ ان کا سوال فضول ہو یا ان کے فہم سے بالا تر ہو جواب ضروری سمجھتے ہیں اس لئے میں مفتیوں کو تعلیم کرتا ہوں کہ ان سب امور کو سوچ سمجھ کر جواب دیا کریں یہ نہیں کہ بالکل سائل کے تابع بن جائیں بلکہ سائل کو بھی اس کی غلطی پر متنبہ کر دیا کریں ۔ (344) حضرت حکیم الامت کی لوگوں کی بے دار مغزی سے باخبری ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ لوگ بڑے ہی چالاکی اور ہوشیاری و بیدار مغزی سے سوالات کرتے ہیں ۔ بڑی بڑی تمہیدیں اور بندش لگاتے ہیں لیکن میرے جوابوں کو بحمد اللہ وہ آلہ نزاع نہیں بنا سکتے ورنہ آج کل تو شغل ہو گیا ہے کہ مولویوں کو تختہ مشق بنا رکھا ہے گویا کہ فساد اور جھگڑوں میں یہ ان کے آلہ کار ہیں ۔ میں بحمد اللہ ان کی نبضیں خوب پہچانتا ہوں یہی وجہ ہے کہ مجھ سے خوش نہیں میرے جوابات پر جھلاتے ہیں برا بھلا کہتے ہیں ۔ دوسروں کو اپنا تابع بنا کر اپنے اغراض اور کام نکالنا چاہتے ہیں ۔ یہاں سے کوئی بات ہاتھ نہیں لگتی اس لئے خفا ہیں ۔ (345) ایک بی بی کو اپنی فکر اصلاح فرمایا کہ ایک بی بی کا خط آیا تھا میرے یہاں معمول ہے کہ اگر عورت کا خط آئے تو اس پر شوہر کے یا شوہر نہ ہو تو گھر کے کسی محرم کے ستخط ضرور ہوں اس میں بڑی مصلحتیں ہیں اور سب سے بڑی مصلحت تو دین کی ہے ۔ یہ بی بی اپنے باپ کے گھر گئی ہوئیں تھیں وہاں پر کوئی لکھنے والا نہیں ملا اس لئے کوئی خط نہیں بھیج سکیں ۔ جب شوہر کے گھر آئیں تو خط آیا لکھا تھا کہ کوئی ایسا عمل بتلا دوں کہ میں کرتی پڑھتی رہوں تاکہ میری حالت درست رہے ۔ میں بہشتی زیور پڑھتی رہتی ہوں میں نے لکھ دیا کہ علم تمہارے سامنے عمل تمہارے ہاتھ میں آج پھر خط آیا ہے کہ کچھ اپنے امراض باطنی کے متعلق لکھا ہے ۔ فکر بھی عجیب چیز ہے ۔ (346) ایک طویل تحریر کا مختصر جواب فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے جس میں بصورت سوال ایک طویل تحریر ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اہتمام کے ساتھ جلسہ و جلوس کا منعقد کرنا ۔ مثلا جھنڈے اور جھنڈیوں کا ہونا بازاروں میں آواز ملا کر نعرہ لگانا مسجدوں میں شور برپا کر سیاسی قیدیوں کو بازاروں میں گھماتے