ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کہ کسی کو شبہ بھی ہو کہ اس کو ہمارا انتظار ہے ۔ میں چاہتا یہ ہوں کہ ہر چیز اپنی حد پر رہے ۔ (170) حکایت حضرت شاہ عبدالعزیز دباغ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس امت میں ایسے ایسے اہل اللہ گزرے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ان کو ہر وقت مشاہدہ رہتا تھا ۔ سیوطی رحمتہ اللہ علیہ حدیث سن کر فرما دیتے کہ یہ حدیث ہے یا حدیث نہیں کسی نے پوچھا فرمایا میں حدیث سن کر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے چہرہ انور پر نظر کرتا ہوں اگر بشاش پاتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث ہے اور اگر منقبض دیکھتا ہوں تو سمجھتا ہوں یہ حدیث نہیں ۔ ایک بزرگ ہیں عبدالعزیز دباغ یہ عالم نہ تھے ۔ ایک شخص بطور امتحان آپ کے پاس پہنچا اور کچھ قرآن پاک کی آیت کے الفاظ اور کچھ حدیث شریف کے الفاظ اور کچھ ویسے ہی عربی کے الفاظ ایک جگہ ملا کر پڑھے ۔ آپ نے فرمایا کہ اتنا تو قرآن ہے اور اتنی حدیث ہے ۔ اور آگے نہ قرآن نہ حدیث ویسے ہی عربی کے الفاظ ہیں ۔ اس شخص کو بڑا تعجب ہوا کہ یہ بزرگ عالم نہیں پھر کیسے معلوم کر لیا ۔ عرض کیا کہ حضرت نے یہ کیسے معلوم کر لیا کہ اتنا قرآن ہے اور اتنی حدیث ہے اور آگے نہ قرآن نہ حدیث فرمایا کہ جب کوئی پڑھنا شروع کرتا ہے اگر اس کے ساتھ نور قدیم ظاہر ہو تو سمجھتا ہوں کہ یہ قرآن ہے اور اگر نور حادث ظاہر ہوا تو حدیث سمجھتا ہوں اور اگر نور ظاہر نہ ہو تو امتی کا کلام سمجھتا ہوں ماشاءاللہ کیا ٹھکانا ہے اس ادراک کا ۔ (171) وظائف کے ذریعے حضور ﷺ کی زیارت کا ارادہ ناواقفی کی دلیل ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل عام طور سے عملیات و وظائف کی طرف لوگوں کو زیادہ توجہ ہے حتی کہ مقاصد طریق کےلئے بھی اوراد ہی تجویز کئے جاتے ہیں ۔ بعض لوگ تو مجموع الوظائف بنے ہوئے ہیں منجملہ ان کے ایک خاص چیز کےلئے بہت کثرت سے عمل کے متلاشی ہیں کہ کوئی ایسا وظیفہ اور عمل ہو کہ جس سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت سے مشرف ہو جاویں ۔ نیت تو بری نہیں بہت اچھی ہے لیکن بڑی ہی ناواقفی کی بات ہے کہ وظائف کے ذریعہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت کا ارادہ کیا جاوے ۔ اگر ایسا ہی ذوق شوق ہے تو اتباع کرو اس پر بھی اس مقصود کا مرتب لازم نہیں مگر یہ نسبت اوراد کے پھر اس