ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
فرماتے ہیں ۔ متحد بودیم باشاہ وجود حکم غیرت بکلی محو بود دیکھئے اس میں اتحاد کا صاف حکم ہے ۔ میں نے فورا کہا کہ اس میں متحد ہستیم نہیں متحد بودیم ہے جس میں فی الحال اتحاد کی نفی کا صاف حکم ہے ۔ پیر صاحب بے چاروں سے اس کا کچھ جواب نہیں بن پڑا ۔ پھر مجھ کو خیال ہوا کہ بہت سے لوگوں کے پیر ہیں معلوم نہیں مرید لوگ کیا اثر لیں مگر اس ہی خاندان کے ایک معزز فرد نے مجھ کو بلا بھیجا ۔ میں سمجھا کہ شاید آئندہ کے لئے ایسی جرات سے روکیں ۔ میں پہنچا خوش ہو کر ملے اور پوچھا کہ مولانا یہ کیا معاملہ تھا ۔ میں نے سب سنا دیا خوش ہوئے اور یہ کہا کہ بہت ہی اچھا جواب دیا غرض کسی پر ذرہ برابر گرانی نہیں ہوئی ۔ یہ خاندان ہمیشہ سے مہذب اور بزرگوں کے سامنے مودب رہا ہے ۔ اب بھی ان میں بے حد تہذیب ہے ۔ تہذیب کا ایک نمونہ یاد آیا ۔ ایک مرتبہ شیخ الہی بخش صاحب مرحوم کے دستر خوان پر مولوی عبدالسمیع صاحب صاحب مولد تھے شیخ صاحب ان کے متعقد بھی نہ تھے شیخ صاحب کو پانی کی ضرورت ہوئی نوکر نے پانی پیش کیا چونکہ داہنے ہاتھ سے کھا رہے تھے انگلیاں بھری ہوئی تھیں اس لئے بائیں ہاتھ سے پانی لے کر پی لیا ۔ مولوی عبدالسمیع صاحب نے کہا کہ بعض لوگوں نے ہر کام میں نصرانیت اختیار کر لی ہے حتی کہ پانی بھی بائیں ہاتھ سے پینے لگے جو خلاف سنت ہے ۔ ان کو تو باوجود زیادہ متبع سنت نہ ہونے کے اظہار حق کی شان دیکھئے ایسے علماء اگر امراء سے ملیں تو چنداں مضر نہیں گو جانا ان کے دروازوں پر احتیاج کی صورت ضرور کہتا ہے جو مناسب نہیں اور دوسری طرف شیخ صاحب کی بے نفسی اور تہذیب ملاحظہ ہو کہ باوجود ان سے معتقد نہ ہونے کے حق بات پ ناگواری نہیں ہوئی اور باوجود پیاس نہ ہونے کے قبول حق کو عملا اس طرح ظاہر کیا کہ بلا ضرورت پھر نوکر سے پانی منگایا اور اس کو داہنے ہاتھ میں لے کرپیا اور زبان سے کچھ نہیں کہا ۔ توبہ بھی ہو گئی اور سنت پر بھی عمل ہو گیا ۔ (484) حکایت مولانا عبدالسمیع صاحب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولوی عبدالسمیع صاحب خیالات کے تو غیر غالی بدعتی تھے مگر تھے نیک نیت ۔ میں زمانہ طالب علمی میں دیوبند سے میرٹھ والد صاحب کے پاس آیا ہوا تھا ۔