ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل برساتی مینڈکوں کی طرح بہت سے مجتہد اور مصنف پیدا ہو گئے ۔ بڑے ہی فتنہ کا زمانہ ہے ۔ جاہل لوگ قرآن و حدیث میں دخل دیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ روز بروز معافی میں تحریف ہو رہی ہے احکام میں اصلاح دی جا رہی ہے ۔ ان کی اس اصلاح دین کی ایسی مثال ہے جیسے ایک شخص ایک جلد ساز کے پاس قرآن شریف کی جلد بندھوانے کے واسطے لے گئے انکو یہ پہلے سے معلوم تھا کہ اس کی عادت ہے کہ جو کتاب یا قرآن جلد بندھنے کےلئے ان کے پاس آتا ہے یہ اپنی طرف سے اس میں کچھ نہ کچھ اصلاح کر دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ بھائی قرآن شریف کی جلد بندھوانا ہے معلوم ہوا کہ تم ہر کتاب میں اپنی طرف سے کتر بونت کرتے ہو ۔ دیکھو یہ اللہ کا کلام ہے اس میں کچھ گڑ بڑ نہ کرنا ۔ کہا کہ اب تو میں نے یہ حرکت چھوڑ دی ہے آپ بالکل مطمئن رہیں وہ دے کر چلے گئے ۔ اور یہ وعدہ پر قرآن شریف لینے گئے دیکھا کہ جلد بندھ کر تیار ہے انہوں نے دریافت کیا کہ کہو بھائی کوئی کتر بونت تو نہیں کی ۔ کہا کہ جی نہیں مگر بعض غلطیاں بہت فاش تھیں ان کو البتہ صحیح کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ غلطیاں کیا تھیں ۔ کہا کہ اس میں لکھا تھا خر موسی حالانکہ خر تو عیسی کا تھا ۔ میں نے وہاں کاٹ کر لکھ دیا ہے خر عیسی ایک جگہ لکھا ہے عصی ادم ۔ عصی موسی کا تھا میں نے وہاں کاٹ کر لکھ دیا ہے عصی موسی ایک جگہ لکھا ہے ولقد نادانا نوح بھلا نوح نادان تھے میں نے وہاں لکھ دیا ہے ولقد دانا نوح اور ایک بات تو اس میں بہت گڑ بڑ کی تھی وہ یہ کہ اس میں جا بجا فرعون ہامان قارون شداد کافروں کے نام تھے میں نے سب کاٹ کر اپنا اور تمہارا نام لکھ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خدا تیرا ناس کرے تو نے تو قرآن شریف ہی کو گڑ بڑ کر دیا ۔ بس یہی حالت آج کے مجتہدوں اور مصنفوں کی ہے ۔ یہ بھی من گھڑت باتیں کرتے رہتے ہیں ۔ اللہ بچائے ایسے خیر خواہان اسلام و ہمدرد ان اسلام سے ۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کے دوست نما دشمن ہیں بلکہ اپنے بھی دشمن ہیں اپنی عاقبت اور آخرت کو برباد کر رہے ہیں باقی اسلام کی تو وہ شان ہے کہ جس کو فرماتے ہیں ۔ چراغے راہ کہ ایزد بر فروزد ہر آنکس تف زندر شیش بسوزد (197) خود کشی کے حرام ہونے کا سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جان مفت تھوڑا ہی دی جاسکتی ہے جب تک کہ یہ اطمینان