ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کے کمالات کے بھی معتقد ہیں اور ان کے صدق کے بھی یہ دونوں کیسے جمع ہو سکتے ہیں ۔ میں نے کہا مولوی صاحب آپ سے تعجب ہے ، کہ آپ جیسا عالم فاضل شخص ذکی اور ذہین ایک واہیات اور لچر شبہ میں پڑ گئے ۔ جواب ظاہر ہے وہ یہ ہے کہ کمالات کی دو قسمیں ہیں ایک کمالات واقعیہ اور ایک کمالات متوقعہ ۔ حضرت مولانا تو کمالات متوقعہ پر نظر کر کے فرماتے ہیں کہ میں کچھ بھی نہیں اور ہم کمالات واقعہ پر نظر کر کے معتقد ہیں یہ جواب سن کر بہت مسرور ہوئے ۔ یہ سب اللہ کا فضل ہے وقت پر قلب میں ڈال دیتے ہیں ۔ (163) عنوانات التصوف ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے جس قدر قرآن و حدیث سے مسائل تصوف کا استنباط اور ان پر استدلال کیا ہے وہ نکات کے درجہ میں نہیں بلکہ وہ وجوہ دلالت لئے ہوئے ہیں جو اہل علم کے نزدیک بھی وجوہ دلالت ہیں ۔ میں نے ایسے مسائل کی ایک فہرست تیار کرائی ہے اس کو ذرا لوگ دیکھیں تو کہ تصوف کتاب و سنت سے کیسا ثابت ہے جس کو خلاف کتاب و سنت سمجھتے تھے اس فہرست سے سب معلوم ہو جائے گا اور حقیقت کا انکشاف ہو جائے گا ۔ اس فہرست کا نام ہے عنوانات التصوف وہ چھپ بھی گئی ۔ (164) لوگوں کو معتقد بنانے کی تدبیر بے غیرتی کا سبب ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھ کو جو بیعت کے توقف میں انتظار ہوتا ہے وہ مناسبت کا ہوتا ہے اور یہ مناسبت اکثر زیادہ ملنے جلنے سے پیدا ہو جاتی ہے لوگ اس کو ٹالنا سمجھتے ہیں اور اگر مناسبت نہیں دیکھتا تو صاف کہہ دیتا ہوں کہ تم کو مجھ سے مناسبت نہیں کسی اور جگہ اصلاح کا تعلق پیدا کر لو ۔ اور یہ بھی کہہ دیتا ہوں کہ اگر مصلح کا نام پوچھو گے بتلا دوں گا ۔ ہر حال میں فرض چیز اصلاح ہے اگر ایک سے مناسبت نہیں دوسرے سے سہی کوئی فوج تھوڑا ہی جمع کرنا ہے ۔ نہ نام کرنا مقصود ہے مقصود تو کام ہے یہ تو دوکانداروں کی باتیں ہیں کہ جو بھی آئے ضرور پھنسا لو ۔ شکار ہاتھ سے نہ نکل جائے ۔ الحمد للہ یہاں پر یہ باتیں نہیں ۔ یہاں پر تو سیدھی اور سچی اور صاف بات ہے کسی کو دھوکہ نہیں ہوتا اور ضرورت ہی کیا ہے ایچ پیچ کی ایسی باتیں تو وہ کرے کہ جس کی کوئی غرض وابستہ ہو ۔ یہاں تو صرف اللہ کا بندہ بنانا اللہ کا راستہ بتلانا ہی غرض