ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
لیتے آنا لیکن اگر تین سے زائد قیمت ہو گی وہ میں دے دوں گا وہ چاقو لائے جو تین روپیہ چار آنہ کا تھا ۔ میں نے وہ زائد چار آنہ بھی خفیف سمجھ کر نہیں دئے وہ خوش ہو گئے ۔ ہر چیز اور ہر کام میں رسوم کا اس قدر غلبہ ہو گیا ہے کہ حقائق قریب قریب بالکل ہی مٹ ہی گئے ۔ کتنا سہل نسخہ ہے کہ مجھ سے پوچھ لو ۔ اس میں ایک حکمت یہ ہے کہ میں ضرورت کی چیز بتلاؤں گا تو دینے والے کی جو نیت ہے کہ اس کو میں ہی استعمال کروں وہ اس صورت میں بالکل محفوظ ہے نہ فروخت کرنے کی ضرورت نہ کچھ ۔ ایک حکمت یہ ہے کہ ہدیہ دینے سے مقصود خوش کرنا ہوتا ہے وہ بھی اس صورت میں زیادہ تر قریب ہے کہ جی چاہی چیز آئی ۔ اور جو مروجہ صورت ہدیہ دینے کی ہے اس میں تو دینے والے کا جی خوش ہوتا ہے جو ہدیہ کے مقصود کے خلاف ہے ۔ مقصود تو جس کو ہدیہ دیا جائے اس کا خوش کرنا ہے مگر خود ہدیہ لینے والے کو دینے والے کی خوشی کی بھی رعایت ضروری ہے ۔ ایسا نہ کرے جیسے ایک بزرگ کی حکایت سنی ہے کہ جس زمانہ میں روم روس کی لڑائی ہو رہی تھی اس وقت ایک شخص نے ان بزرگ کو پانچ روپیہ بطور ہدیہ دیئے ۔ ان بزرگ نے اس کے سامنے ہی چندہ میں دے دیئے ۔ میں اس کو بھی نا پسند کرتا ہوں اس میں اس کی افسردگی ہے ۔ (272) بے تکلفی نفع باطن کےلیے شرط اعظم ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جس قدر الفت اور محبت بڑھتی ہے اسی قدر تکلف جاتارہتا ہے اور یہ بے تکلفی اور دل کا ملنا شرط اعظم ہے نفع باطن کےلئے مگر اکثر لوگوں کو ان باتوں کی خبر ہی نہیں ۔ (273) ایک بزرگ کے خشک لکڑیاں ہدیہ میں دینے کی حکایت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ اکثر ہدایا میں بڑھیا چیز دیتے ہیں مگر میری نظر میں بوجہ آمیزش رسم کے وہ بڑھیا ہوتی ہے ۔ دنیا محبت اور خلوص سے ہونا چاہیے خواہ وہ کسی درجہ کی چیز ہو ۔ خواہ وہ فلوس ہی ہو ۔ ایک بزرگ دوسرے بزرگ سے ملاقات کرنے کےلئے گھر سے چلے پاس کچھ نہ تھا راستہ میں خیال آیا کہ کچھ ہدیہ ضرور چاہیے تو راستہ میں سے کچھ خشک لکڑیاں چن لیں کہ بزرگ کے یہاں ایک وقت کی روٹی ہی پک جائے گی لے کر پہنچے اور لکڑیاں پیش کیں ان بزرگ نے اس ہدیہ کی خاص قدر کی اور خادم سے فرمایا کہ ان لکڑیوں کو