ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کو نہیں بلاتا خود ان کے پاس جا کر کام بتلاتا ہوں میں چاہتا یہ ہوں کہ میری وجہ سے ذرا برابر کسی کا قلب مشوش نہ ہو اور نہ گرانی ہو ۔ جو تنخواہ دار ملازم ہیں ان سے پوچھئے کہ میں ان پر کوئی حکومت کرتا ہوں بشرط یہ کہ وہ اصول کے ماتحت کام کریں ۔ البتہ اگر خلاف اصول کرتے ہیں تو پھر سیاست کا برتاؤ کرتا ہوں ۔ (118) پیروں کا مریدوں سے ذیل خدمت لینا مذموم ہے ایک سلسلہ گفتگو میں کہ فرمایا کہ آج کل کے اکثر پیر مریدوں سے اس قدر خدمتیں لیتے ہیں جس کا کوئی حدو حساب نہیں اور الحمد للہ یہاں تو سب آزاد ہیں ۔ یہی جی چاہتا ہے کہ جس کام کےلئے گھر چھوڑا ہے اس کام میں مشغول رہیں اس لئے میں کسی سے خدمت نہیں لیتا ۔ اگر کوئی محبت کی وجہ سے خدمت کرتا ہے اس کو منع بھی نہیں کرتا ۔ ہاں جو تنخواہ دار ملازم ہیں ان کو منع نہیں کرتا ۔ یا جو لوگ پہلے سے بے تکلف ہیں وہ بھی مثل عزیزوں کے ہیں ان کی خدمت سے بھی گرانی نہیں ہوتی ۔ باقی اکثر پیر تو ذلیل اس قدر خدمتیں لیتے ہیں ۔ ایک شخص بیان کرتے تھے کہ ایک تحصلدار اپنے پیر سے آلہ آباد ملنے آئے تھے ۔ پیر نے کہا کہ پاخانہ میں لوٹا رکھ کر آؤ ۔ کیا واہیات ہے ۔ کیا خود کے ہاتھ کٹ گئے تھے ایک مسلمان کو بلا ضرورت بدبو میں بھیجنا ۔ میں تو کبھی تنخواہ دار ملازم سے بھی یہ کام نہیں لے سکتا اور نہ آج تک بحمد اللہ ایسا کام کسی سے لیا ۔ (119) انسان بننا مشکل ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل بکثرت لوگوں نے ضروری کو غیر ضروری اور غیر ضروری کو ضروری بنا رکھا ہے ۔ چنانچہ بیعت ہی کا مسئلہ ہے اس کو فرض و واجب کے درجہ میں سمجھتے ہیں اور بیعت ہونے کی اور بزرگ بننے کی بڑی کوشش کرتے ہیں ۔ اور انسان بنانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ بزرگی تو بہت آسان ہے اس لئے کہ اس کا واسطہ تو ایک بہت بڑی زبردست کریم رحیم ذات سے ہے ۔ اور انسانیت آدمیت کا تعلق مخلوق سے ہے اس لئے انسان بننا مشکل ہے ایک شاعر نے لکھا ہے ۔ شیخ شدی زاہد شدی ولیکن مسلمان نہ شدی مسلمان نہ شدی سخت جملہ ہے ۔ میں نے اس کو اس طرح بدل دیا ہے ۔