ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کہ بڑا چوغہ اور عمامہ ہو گا ۔ بڑے دانوں کی تسبیح ہاتھ میں ہو گی ۔ دس پانچ خدام داہنے بائیں دست بستہ ہونگے اس لئے کہ پنجاب کے پیر تو سلاطین کی سی شان رکھتے ہیں ۔ اچھی خاصی حکومت کرتے ہیں ۔ اور میں کبھی سفر میں اپنے کو چھپاتا نہیں تھا ۔ محض اس مصلحت سے کہ ممکن ہے کہ کسی شخص کو کوئی حاجت ہو ۔ اور بعد میں اس کو معلوم ہو تو حسرت اور ارمان ہو ۔ غرض کہ ان ریئس صاحب نے مجھ کو جھوٹا سمجھا اور امتحان کےلئے ایک مسئلہ پوچھا جو ان کے نزدیک لاجواب تھا ۔ میں نے اس کا جواب دیا تب ان کو یقین آیا اور نیاز مندانہ برتاؤ شروع کر دیا ۔ (154) بے پردگی کے خطرناک عواقب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں آج کل بے پردگی کا زور ہے بڑے فتنہ کا زمانہ ہے ۔ یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ یہ پردہ عورتوں کو قید میں رکھنا ہے ۔ میں کہتا ہوں یہ قید نہیں بلکہ حفاظت ہے جو ہر نفیس چیز کےلئے عقلا تجویز کی جاتی ہے ۔ دیکھو ریل کے سفر میں کوئی اپنے روپیہ پیسہ کو کھول کر عام منظر پر دکھلاتا ہوا نہیں چلتا کیسی حفاظت سے رکھتا ہے ایسے ہی عورت کو عام منظر پر لانا ظاہر ہے کہ خطرات سے خالی نہیں پس جو اندیشہ وہاں ہے وہی اندیشہ یہاں ہے ۔ ایک یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ عورت کو پردے میں رکھنے کی مصلحت یہ کہی جاتی ہے کہ عفت محفوظ رہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ پردہ میں بھی خرابیاں ہو جاتی ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ پردہ کے اندر قیامت تک خرابی نہ ہو گی ۔ خرابی جب ہو گی بے پردگی ہی سے ہو گی جب تک وہ پردہ رکھیں گی خرابی ہو ہی نہیں سکتی خرابی کی ابتداء ہمیشہ بے پردگی ہی سے ہو گی یہ عقل و حیاء کے دشمن ایک یہ بھی کہتے ہیں کہ چونکہ عورتیں محبوس ہیں بند ہیں قید ہیں اس لئے ترقی نہیں کر سکتیں اس لئے کہ ترقی کےلئے لازم ہے علم ۔ اور اس صورت میں علم حاصل نہیں کر سکتیں ۔ میں کہتا ہوں کہ اگر بے پردگی ذریعہ ہے علم کا تو ہندوستان ہی میں بہت کم ایسی قومیں جن میں پردہ کا اہتمام ہے خود مسلمانوں ہی میں کثرت سے وہ قومیں ہیں جن کی عورتیں بے پردہ پھرتی ہیں ان میں کون سی علامہ یا ڈگری یافتہ ہو گئیں اس سے معلوم ہوا کہ بے پردگی ذریعہ علم کا نہیں بلکہ توجہ اور فکر سے ہر کام ہوتا ہے اس میں چاہے بے پردگی ہو یا پردہ ہو بلکہ اگر تعمق کی نظر سے دیکھا جائے تو پردہ معین علم ہے ۔ دیکھئے کہ