ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
پیر سینہ میں سے کچھ دے دے نہ کچھ کرنا پڑے نہ دھرنا ۔ اصلاح کا باب تو اس زمانہ میں بالکل ہی مسدود ہو گیا ۔ روک ٹوک کی برداشت نہیں ۔ یہ محبت کا دعوی کر کے آئے تھے کہا تھا کس نے کہ اس راہ میں قدم رکھنا ۔ ارے طالب مولی بن کر یہ حالت ہے ۔ طالب لیلی مجنوں کی حالت نہیں سنی اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ عشق مولی کے کم از لیلی بود گوئے گشتن بہر او اولی بود اے عزیز اس میدان میں ایا ہی کیوں تھا ۔ اس راہ میں چلا ہی کیوں تھا کیا معلوم نہ تھا کہ یہ عشاق کا میدان ہے ۔ ایسے ویسے تو اس راہ میں یوں ہی اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں جب ایک چرکہ کی بھی برداشت نہیں تو اس راہ میں تو ہزاروں تلواریں اور چھریاں اور آرے چلتے ہیں اس وقت کیا کرو گے اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ تو بیک زخمی گریزانی ز عشق تو بجر نامے چہ میدانی ز عشق وربہر زخمے تو پر کینہ شوی پس کجا بے صیقل چو آئینہ شوی (65) پیر جیون نے لوگوں کے عقائد خراب کر دیئے فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں نے آپ کا بتلایا ہوا وظیفہ شروع کیا تھا ایک چلہ ختم ہو گیا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ اس سے کوئی پوچھے کہ بندہ خدا میں نے یہ کب دعوی کیا تھا کہ ضرور اثر ہو گا ۔ فرمایا کہ میں جو مناسب قیود لگا دیتا ہوں ان سے یہ نفع ہے کہ میں اب یہ جواب دے سکتا ہوں ۔ پیر جیوں نے لوگوں کے عقائد کا ناس کر دیا ہے ۔ ان کی دوکانداری ٹھہری اور لوگوں کا دین برباد ہوا ان کو تو اپنے نفع سے غرض مردہ بہشت میں جائے یا دوزخ میں ۔ انہیں اپنے حلوے مانڈوں سے کام ۔ ان جاہل پیروں اور فقیروں کی بدولت بڑی گمراہی پھیلی اللہ بچائے جہل اور بد فہمی سے ۔ (66) ترکہ میں ایصال ثواب سے قبل ایک ضروری کام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دیوبند کا بڑا جلسہ ہوا تھا تو اس میں ایک رئیس صاحب نے کوشش کی تھی کہ دیوبندیوں میں اور بریلویوں میں صلح ہو جائے ۔ میں نے کہا ہماری طرف سے تو کوئی جنگ نہیں وہ نماز پڑھاتے ہیں ہم پڑھ لیتے ہیں ہم پڑھاتے ہیں وہ نہیں پڑھتے تو ان کو آمادہ کرو ( مزاحا فرمایا کہ ان سے کہو آمادہ نر آ گیا ) ہم سے کیا کہتے ہو ۔ آج کل طبائع میں