ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
عرفی اگر بگریہ میسر شدے وصال صد سال میتواں بتمنا گر یستن اسی طرح یہ مروج پھوپھاں ہو حق کود پھاند کوئی چیز نہیں اول تو یہ خود خالی شخص کی حالت ہے اور اگر خالی بھی نہ ہو تب بھی کمال کی حالت نہیں ۔ ہمارے بزرگوں میں سے حضرت شیخ عبدالحق ردولوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ منصور بچہ بود کہ ازیک قطرہ بفریاد آمد اینجا مرد انند کہ دریا ہافر و برند و آروغ نزنند ۔ اسی طرح حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ سے ایک مجلس وجد میں کسی نے سوال کیا کہ آپ کو اثر نہیں ہوا ۔ انہوں نے فرمایا ۔ و تری الجبال تحسبھا جامدۃ و ھی تمر مرالسحاب تو ان کی حالت یہ ہوتی ہے اسی طرح ہمارے اکثر حضرات ہنستے بولتے رہتے تھے مگر قلب کے اندر ایک آگ رکھتے تھے ۔ اس کی میں نے ایک مثال تجویز کی ہے کہ جیسے توا ہنستا ہے مگر کوئی ہاتھ لگا کر دیکھے تو اس کے ہنسنے کا پتہ چل جائے گا ۔ ایک بزرگ رونے کے بارہ میں فرماتے ہیں ۔ توائے افسردہ دل زاہد یکے در بزم رنداں شو کہ بینی خندہ برلبہا زآئش پارہ دردلہا غرض یہی نیاز کے ساتھ گریہ زاری کامیابی کا مقدمہ ہے اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ تانہ گرید کو دک حلوا فروش بر بخشا یش نمی آید بجوش تانہ گرید طفل کے جوشد لبن تانہ گریدابر کے خند و چمن کام تو موقوف زاری دلست بے تضرع کامیابی مشکل ست ہر کجا پستی ست آب آنجارود ہر کجا مشکل جواب آنجارود ہر کجارنجے شفا آنجارود ہر کجا دردے دوا آنجارود (78) معاشی پریشانیوں کے ازالہ کےلیے وظیفہ ایک نووارد صاحب حاضر ہوئے ۔ حضرت والا کے دریافت فرمانے پر عرض کیا کہ مجھ کو کچھ تنہائی میں عرض کرنا ہے ۔ فرمایا کہ مجھ کو اتنی فرصت نہیں اگر ایسی ہی خلوت کی ضرورت بنے تو اس کی دوسری سہل صورت یہ ہے کہ جو کچھ کہنا ہے ایک پرچہ پر لکھ لاؤ ۔ اس کو میں ہی پڑھوں گا ۔ دوسرے کو خبر نہ ہو گی ۔ یہ اس سے بھی بہتر خلوت ہے ۔ جاؤ الگ بیٹھ کر لکھ لاؤ ۔