ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
سمجھے ہونگے کہ ولایت مل گئی کبھی دماغ کی یا قلب کی خرابی سے بھی ایسی کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں ۔ یہ سب باتیں تجربہ پر موقوف ہیں ۔ (375) بیداری کی حالت درست کرنےکی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ عبث اور فضول میں زیادہ مبتلا ہیں آج کل خوابوں کی اس قدر بھر مار ہے کہ جس کا حدو حساب نہیں ۔ مجھ سے جب کوئی خواب کی تعبیر پوچھتا ہے اکثر شعر لکھ دیتا ہوں کہ ۔ نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم چو غلام آفتابم ہم زافتاب گویم بیداری کی حالت درست ہونی چاہیے خواب میں کیا رکھا ہے ۔ (376) حضرات چشتیہ کی عشقی شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ چشتیہ حضرات کی شان عشقی ہے ایک آگ ہے ان کے اندر جلتے بھنتے رہتے ہیں گو بظاہر ہنستے بولتےہیں میں تو ایک مثال دیا کرتا ہوں کہ ان کا ہنسنا ایسا ہے جیسے توا ہنستا ہے مگر ہاتھ لگا کر دیکھو پتہ لگ جائے گا کیسا ہنستا ہے ۔ بعض بزرگوں نے لکھا ہے کہ چشتیہ کی کیفیت جیسے شراب کا نشہ اور نقشبندیہ کی کیفیت جیسے افیون کا نشہ ۔ شراب حار ہے افیون بارد عجیب مثال ہے ، (377) جی لگنے کا انتظار عبث ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کام ضروری ہیں ان کو کرنا چاہیے خواہ جی لگے یا نہ لگے یہ تو حالت ہی بری ہے کہ جی لگنے کا انتظار کیا جاوے ۔ کیا اپنے جی کی پرستش کرتے ہو اپنے جی کے بندہ ہو ۔ (378) الٹے پاؤں چلنے کی مذمت ایک صاحب مجلس میں سے اٹھ کر پچھلے پروں ہٹ کر چلے اس پر فرمایا کہ میاں ادمی کی طرح چلو یہ ریل کی طرح آگے پیچھے کیوں ہو رہے ہو ۔ اس پر فرمایا کہ جو لوگ پچھلے پیروں ہٹتے ہیں مجھ کو تو اس حرکت سے اس قدر گرانی ہوتی ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا نہ معلوم قبلہ سمجھتے ہیں یا کیا یہ سب پیر زادوں کی بگاڑی ہوئی رسمیں ہیں ایسی حرکات سے بڑا ہی جی الجھتا