ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
مدارس کی حالت یہ کہ اگر ان کو شرعی اصول کے ماتحت تحصیل چندہ کا طریقہ بتلاؤ تو کہتے ہیں کہ چندہ وصول کرنے کو منع کرتے ہیں ۔ غرض کہ ہر طبقہ اس ہی مرض میں مبتلا ہے اسی طرح تحریک خلافت کے زمانہ میں میں نے تصریحا کہہ دیا تھا کہ میں مقامات مقدسہ کی حفاظت اور اسلامی حکومت کے خلاف نہیں ہوں ۔ مجھ کو صرف طریق کار سے اختلاف ہے اس پر کہا گیا کہ یہ اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ۔ اور سی آئی ڈی سے تنخواہ پانے والا ہے ۔ یہ لوگوں کا دین ہے ۔ ذرہ برابر خدا کا خوف قلب میں نہیں ۔ بھلا ایسے گروہ سے قوم کی کیا اصلاح کی امید ہو سکتی ہے ۔ اس منع کرنے کی اور مانع کے بدنام کرنے کی بالکل ایسی ہی مثال ہے کہ ایک شخص بجائے قبلہ رخ ہونے کے نماز میں پورب کو منہ کر کے کھڑا ہو اور اس کو کوئی آگاہ کرے اور صحیح نماز کے ادا کرنے کا طریقہ بتلائے اور وہ اس پر شور و غل کرے کہ لوگو دیکھو یہ شخص مجھ کو نماز پڑھنے سے منع کرتا ہے تو تم ہی فیصلہ کرو تم بڑے عاقل اور بیدار مغز ہو کہ کیا یہ نماز پڑھنے سے منع کرتا ہے ۔ یا نماز کا طریقہ بتلا رہا ہے ۔ اس زمانہ میں نہ کوئی اصول ہیں نہ کوئی قاعدہ ایسا بد فہمی کا زمانہ ہے ۔ اللہ تعالی مسلمانوں کو عقل کامل اور فہم سلیم عطا فرمائیں ۔ ان کی ان حالتوں پر افسوس ہوتا ہے ۔ (147) خطبہ جمعہ اور عیدین عربی میں ہونا ضروری ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج کل اردو میں خطبہ جمعہ پڑھنے پر بڑا زور دیا جا رہا ہے ۔ اس کی حقیقت کیا ہے ۔ یہ کہتے ہیں کہ خطبہ سے مقصود نصیحت ہے جس کو سا معین سمجھ سکیں ۔ فرمایا کہ نصیحت ہے مگر اس میں دلیل سے عربی میں ہونے کی بھی تو قید ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فارس اور روم کے سلاطین کو عربی زبان میں خطوط بھیجے ہیں حالانکہ اس وقت حضور کی خدمت میں فارس اور روم کی زبان جاننے والے موجود تھے مگر پھر بھی اس کی رعایت نہیں فرمائی ۔ راز اس کا یہی تھا کہ شریعت چونکہ اس زبان میں ہے اور یہ شاہی زبان ہے اسی میں اس کا نفاذ چاہیے ۔ دیکھو قانونا ویسرائے کو واجب ہے کہ فرمان شاہی انگریزی زبان میں اعلان اور تقریر کیا کرے ۔ ویسرائے کو اجازت نہیں اردو میں تقریر کرنے کی ۔ اس طرح یہ خطبہ فرمان شاہی ہے اس کا عربی میں ہونا واجب ہے بلکہ خطبہ کو تو قرآن شریف میں سورۃ جمعہ میں ذکر اللہ فرمایا گیا ہے جو نصیحت اور غیر نصیحت کو عام ہے ذکر نہیں