ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
(542) اصول و قواعد کا منشاء طرفین کی راحت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بہت لوگ خواب لکھتے ہیں یہاں سے ان کو جواب جاتا ہے کہ مجھ کو تعبیر سے مناسب نہیں ۔ کوئی عملیات پوچھتا ہے اس کا جواب جاتا ہے کہ میں عامل نہیں ۔ جھگڑے کے استفتے آتے ہیں ان کا جواب جاتا ہے کہ دونوں فریق جمع ہو کر آؤ اور دونوں زبانی واقعہ بیان کرو سننے کے بعد حکم شرعی ظاہر کر دیا جاوے گا اب بتلائے ایسی باتوں سے کون خوش رہ سکتا ہے ۔ نہ خواب والے خوش نہ بیداری والے سب خفا ہیں ۔ محض اصول کی وجہ سے اگر وصول سے کام لیتا اور اصول کو چھوڑ دیتا سب خوش رہتے ۔ مدتوں کے بعد اصول صحیحہ لوگوں کے کانوں میں پڑے ہیں پھر ان کو گڈ مڈ کرنا چاہتے ہیں ۔ میں وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ میرے یہاں جو اصول اور قواعد منضبط ہوئے ہیں نہایت تجربوں کے بعد ہوئے اور ان سے میرا مقصود حکومت نہیں بلکہ طرفین کی راحت ہے بعضوں کے یہاں اصول اپنی شوکت اپنی ہیبت اپنی حکومت کے لئے ہیں میرے یہاں اصول راحت کےلئے ہیں جب وہ اصول ایسے ہیں تو میں کسی کی خاطر اپنے اصول اور قواعد کو کبھی نہ چھوڑوں گا ۔ (543) ایک خواب کی تعبیر ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آپ کے خطوط میں اکثر خواب لکھے ہوئے آتے ہیں میں آپ کو یہ بتلانا چاہتا ہوں کہ خواب کی باتوں میں کیا رکھا ہے بیداری کی باتوں کا خیال ہونا چاہئے آج کل یہ مرض بھی لوگوں میں عام ہو گیا ہے کہ خوابوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں پھر اکثر وہ خواب بھی نہیں ہوتے ۔ خیالات کا نام خواب رکھ لیا ہے ۔ اور تعبیر خواب کی ہوتی ہے ۔ خیالات کی کیا تعبیر ہوگی ۔ میرا جو خواب سننے پر اکثر یہ جواب ہوتا ہے کہ مجھ کو تعبیر سے مناسبت نہیں اس کا منشا اکثر یہی ہوتا ہے کہ وہ خواب ہی نہیں جس کی تعبیر ہو