ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
عرض کیا کہ حضرت وہ تو بڑے ہی تیز ہیں ۔ فرمایا کہ تم ہی دیکھ لو ۔ ایک اور واقعہ ہے ۔ ایک شخص حضرت شاہ صاحبؒ ممدوح کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضرت میں صاحب خدمت کو دیکھنا چاہتا ہوں ۔ فرمایا بہت اچھا ایک کوری ٹھیکری لاؤ وہ شخص کوری ٹھیکری لایا ۔ حضرت شاہ صاحبؒ نے اس پر کچھ لکیریں سی بنا کر فرمایا کہ فلاں مقام پر سرکاری فوج پڑی ہے ۔ وہاں کچھ فاصلہ سےایک شخص جوتے گانٹھتے ملیں گے ان کو یہ ٹھیکری دے دینا وہ شخص ٹھیکری لے کر پہنچا دیکھا کہ ایک شخص بیٹھے ہوئے جوتے گانٹھ رہے ہیں بظاہر صورت بھی چماروں جیسی بنا رکھی تھی اس شخص نے جا کر ٹھیکری دی انہوں نے لے کر جوتے گانٹھنے کا جو سازو سامان پھیلا پڑا تھا اس کو ایک جگہ جمع کیا اس طرف فورا فوجی افسر نے بگل دیا کہ کوچ ہے سب سامان جمع کر لو پھر انہوں نے اس سامان کو اپنی جھولی میں بھرا ۔ دوسرا بگل ہوا کہ سب خیمے ڈیڑے اکھاڑ ڈالو فوج نے ایک دم خیمے ڈیڑے اکھاڑ ڈالے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ جھولی گلے میں ڈال کر کھڑے ہوئے ایک دم بگل ہوا کہ کوچ کےلئے تیار رہو ۔ اس کے بعد یہ بیٹھ گئے تو بگل ہوا کہ سب سامان اتار ڈالو پھر جھولی میں سے سامان نکالا سب خیمے گاڑ دینے کا بگل ہوا پھر اس سامان کو پھیلایا تو سب فوج نے بھی بگل پر سب سامان پھیلا دیا ۔ اسی طرح دو تین مرتبہ ہوا فوجی لوگوں نے باہم کہا کہ افسر کا دماغ خراب ہو گیا ہے اس کی ڈاکٹری کراؤ ۔ یہ شخص یہ تماشہ دیکھ کر چلا آیا اور آ کر حضرت شاہ صاحبؒ سے سب قصہ بیان کیا فرمایا کہ اہل خدمت ایسے ہوتے ہیں ۔ ایک مرتبہ کانپور و نواح کانپور میں نمازیوں کی اس قدر کثرت ہوئی کہ کوئی حد باقی نہیں رہی کسی سےمعلوم ہوا تھا کہ اس وقت جو وہاں پر قطب تھے وہ نمازی تھے یہ حالت تھی کہ جس نے ساری عمر نماز نہ پڑھی تھی وہ بھی نماز پڑھنے لگا تھا ۔ شیخ اکبر فرماتے ہیں کہ ہر ہر گاؤں میں ایک قطب ہوتا ہے مگر اکثر مجذوب ہوتا ہے اور کارخانہ تکوینیہ اکثر مجذوبین کے ہاتھ میں ہوتا ہے کبھی کبھی سالک بھی ہوتا ہے ۔ (35) حکایت حضرت مولانا فیض الحسن صاحبؒ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ذہانت بھی خدا تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور نہایت مفید ہے ۔ مولانا فیض الحسن صاحب ادیب تھے اور ذہین بڑے تھے ۔ لاہور کے زمانہ قیام میں ایک دکاندار سے خربوزے خرید کر گھر لائے اب جس کو چیرتے ہیں وہی پھیکا ۔ سب پھیکے نکل