ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
(276) ہرامر میں اسلام کی عجیب تعلیم اور اصول ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ جو آج کل اہل مدارس دنیا داروں سے چندہ مانگتے ہیں اس مانگنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ رنگون میں ایک بڑے مدرسہ اسلامیہ کی طرف سے رمضان المبارک میں کچھ لوگ چندہ کےلئے گئے تھے ایک شخص مجھ سے روایت کرتے تھے کہ میں امراء کے ایک مجمع میں موجود تھا وہ سب آپس میں یہ کہہ رہے تھے کہ اب تو یہ لوگ آ گئے کچھ کرنا ہی پڑے گا اور میرا نام لے کر کہا کہ اس کی سی صفائی کسی میں بھی نہیں ۔ ایک صاحب ہماری برادری کے یہاں تھے وہ ایک مسجد کے چندہ کےلئے سفر کرنے کے بعد جب واپس آئے اس وقت خود مجھ سے کہتے تھے کہ میں پہلے خیال کیا کرتا تھا ( یعنی میرے متعلق ) کہ اگر کسی سے چندہ کےلئے سفارش کر دیں تو کار خیر ہے حرج کیا ہے لیکن اس سفر میں واقعات اور مشاہدات سے معلوم ہوا کہ فی الحقیقت آپ کے یہاں جس قدر اصول اور قواعد ہیں نہایت پاکیزہ ہیں اس سے وہ شبہ جاتا رہا ۔ (277) اودھ کا تکلف ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس قدر غیر مسلم اقوام ہیں سب نے اسلام کے اصول لے لیے ہیں راحت اٹھا رہے ہیں ۔ اور مسلمانوں نے چھوڑ دیئے پریشان ہیں تکلف اٹھا رہے ہیں اور اس میں ایک انگریز مسلمان ہوا نماز کےلئے مسجد میں آیا دیکھا کہ نالی میں صفائی نہ تھی اس نے اس پر خادم مسجد سے کہا کہ ذرا صفائی رکھنا چاہیے تو جاہل لوگوں نے کہا کہ بڑا صفائی صفائی گاتا ہے معلوم ہوتا ہے ابھی تو عیسائی ہے گویا مسلمان وہ ہے جس میں صفائی نہ ہو میلا کچیلا رہے لا حول ولا قوۃ الا باللہ لوگوں کو حسن نہیں رہا ۔ دیکھئے حدیث میں ہے نظفوا افتیتکم یعنی گھر سے باہر جو اس کے سامنے میدان ہے اس کو صاف رکھو سو ظاہر ہےکہ جب مکان سے باہر کی صفائی کا اس قدر اہتمام ہے تو خود گھر کی صفائی کس قدر مطلوب ہوگی ۔ پھر کپڑے کی اس سے زیادہ اور جسم کی اس سے زیادہ اور روح کی تو کس قدر مطلوب ہو گی ۔ میرے متعلق ایک شخص نے کہا تھا کہ اس کے مزاج میں تو انگریزوں کا سا انتظام ہے میں نے کہا کہ کیا لغو بات ہے اگر یہ کہا جائے کہ انگریزوں میں مسلمانوں جیسا انتظام ہے تو یہ تو ٹھکانے کی بات بھی ہے کیونکہ انہوں نے یہ سب اسلام سے لیا ہے نہ کہ اس کا عکس میں جب حیدر آباد دکن گیا تھا ایک