ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
سنت کی برکت ہے ۔ (394) ابراہیم ذوق کی ذہانت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ذہانت بھی عجیب چیز ہے کہ ایک شخص کے لڑکے کا انتقال ہو گیا تو ایک شخص نے تاریخ نکالی داغ جگر ۔ پھر دوسرے سال دوسرے لڑکے کا انتقال ہو گیا تو کہا کہ داغ د گر جیم اور دال کے عدد میں ایک فرق ہے ۔ ایک جنازہ جا رہا تھا آندھی بڑے زور سے آئی تو ایک شاعر نے مادہ تاریخ کہا کہ مٹی خراب ۔ ایک صاحب دل بھی ساتھ کہنے لگے کہ مسلمان کا جنازہ ہے ایسا نہیں کہنا چاہیے یوں کہو کہ مات بخیر اور لطف یہ ہے کہ اس میں بھی وہی تاریخ ہے کیونکہ حروف بالکل مشترک ہیں صرف ترتیب کا فرق ہے ۔ ذوق جب مرنے لگے تو کسی نے کہا کہ اپنی تاریخ تو کہہ دو پھر کس سے نکلواتے پھریں گے یہ جان کندنی کا وقت تھا ۔ برجستہ کہا کہ ہماری تاریخ تو شیخ سعدی علیہ الرحمتہ پہلے ہی فرما گئے ہیں بلغ العلی بکمالہ کمال ہی کیا بہت ہی ذہین شخص تھا ۔ (395) سید الطائفہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عجیب شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عجیب شان تھی حضرت کی نسبت حضرت مولانا مظفر حسین نے فرمایا تھا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ آج کے بزرگوں میں سے نہیں یہ بزرگان سلف میں سے ہیں جیسے شبلی و جنید تھے حضرت والا مظفر حسین صاحب کاندھلوی حج کو تشریف لے گئے مدینہ جانا چاہتے تھے سخت بیمار ہو گئے ڈرے کہ اب مدینہ نہ جا سکوں گا شائد یہاں ہی مر جاؤں گا اور تمنا تھی مدینہ میں مرنے کی انہوں نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھا حضرت نے فرمایا کہ آپ مدینہ پہنچیں گے یہاں نہیں مریں گے اطمینان رکھیئے ۔ ایسا ہی ہوا یہ روایت قاری محمد علی خان صاحب جلال آبادی نے مجھ سے بیان کی ۔ قاری صاحب حضرت کے مرید نہ تھے جو اس کا احتمال ہو کہ پیر سمجھ کر خوش اعتقادی سے بے تحقیق روایت کر دی ہو ۔ (396) حضرت گنگوہی کی نرالی شان ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا ہمارے بزرگ تو سارے ہی نرالی شان رکھتے