ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
میں توقع زیادہ ہے ۔ بعض بزرگ ایسے گزرے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ان کو ہر وقت مشاہدہ رہتا ہے اور یہ سب اتباع کی برکت ہے ۔ اتباع ہی بڑی چیز ہے اور بدوں اتباع کے ایسی خواہش کرنا عجیب ہے بلکہ ہم جیسوں کو تو اتباع کامل کے بعد بھی اپنے کو اس شرف کا اہل نہ سمجھنا چاہیے ۔ کہاں وہ دربار کہاں ہم ذلیل و خوار ہماری تو اس دربار کے ساتھ یہ نسبت ہے کہ ۔ بخدا کہ رشکم آید زد و چشم روشن خود کہ نظر دریغ باشد چنیں لطیف روئے مگر یہ مضمون ذوقی ہے عقلی و استدلانی نہیں ۔ (172) اہل عطاء میں تفاوت کےلئے حساب ہو گا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمیں تو ہر وقت ان کی رحمت اور ان کے فضل کی ضرورت ہے جو کچھ ملے گا وہ انعام ہی ہے گو نام کو جزائے اعمال ہے مگر ہمارے اعمال ہی کیا جس پر جزاء کا استحقاق ہو بلکہ خود ان اعمال کو اعمال میں شمار کرنا یہ بھی انعام ہی ہے ورنہ ہمارے اعمال تو حسنات کہنے کے بھی قابل نہیں بلکہ وہ اپنے فضل سے ان کو حسنات بنا دیں گے بعض اہل لطائف نے اولئک یبدل اللہ سیئاتھم حسنات کی یہی تفسیر کی ہے ۔ پھر ایک بڑی رحمت یہ ہے کہ ہمارے اعمال محدود اور جزا غیر محدود اور میں نے جو کہا ہے کہ وہ جزاء برائے نام ہے ورنہ محض عطاء ہی ہے اس کی دلیل خود قرآن میں ہے جزاء من ربک عطاء حسابا اس تقریر سے اس شبہ کا بھی جواب ہو گیا کہ اگر وہ جزاء ہے تو عطاء کیسی اور اگر عطاء ہے تو پھر حساب کیسا ۔ جواب یہ ہے کہ جزاء صورۃ ہے اور عطاء حقیقہ اور حساب جزاء یا عطاء کےلئے نہیں بلکہ خود اہل عطاء میں میں تفاوت کےلئے حساب ہو گا باقی عطا بغیر حساب ہی ہو گی ۔ (173) ہمارے بزرگوں کی ایک خاص بات ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کے لوگ طرح طرح کے ڈھونگ بناتے ہیں امتیازی شان کا اہتمام رکھتے ہیں لیکن کیا کریں ہماری نظروں میں نہیں سماتے سچ تو یہ ہے کہ ہم کو تو ہمارے بزرگ بگاڑ گئے کس طرح کی سادہ زندگی گزار گئے بس ان کا جو رنگ ڈہنگ دیکھا وہی پسند ہے ، آج کل کے ڈہونگ اور بناوٹیں پسند نہیں ۔ ہمارے بزرگوں میں ایک خاص