ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
اس شکایت کا حق ہے مگر میں تو اس پر بھی صبر کرتا ہوں اور کبھی اس نیت سے مواخذہ نہیں کرتا کہ مجھ کو ستایا ہے بلکہ پھر بھی ان ہی کی مصلحت سے ایسا کرتا ہوں کہ کسی طرح ان کی اصلاح ہو جاوے اور بظاہر گو میں کہتا ہوں کہ تمہاری اس حرکت سے تکلیف اور اذیت پہنچی مگر اکثر اس کا منشا بھی یہی ہوتا ہے کہ یہ دوسروں کو تکلیف اور اذیت نہ پہنچائیں ۔ (233) حضرت حکیم الامت کا دوسروں کی راحت کا خیال رکھنا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو خدا کی نعمتوں اور رحمتوں کا شکر نہیں ادا کر سکتا یہ بھی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ قلب کے اندر عدل رکھا ہےایک شخص کے واقعہ سے دوسرے کے معاملہ پر اثر نہیں ہوتا یہ کیا ان کا تھوڑا فضل ہے ۔ (234) قلب میں عدل کا ہونا اللہ کی بڑی نعمت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک نعمت ہو تو ذکر کروں نعمتیں ہی نعمتیں ہیں الحمد للہ مجھ میں رحم دلی اس قدر ہے کہ اگر کوئی بچہ کو مارتا ہو اور وہ اسی کا بچہ ہو اور میرا اس شخص سے تعلق ہو تو اس کو ڈانٹتا ہوں کہ میرے سامنے مت مارو دل دکھتا ہے ۔ نیز میں سوتے ہوئے شخص کو نہیں اٹھاتا حالانکہ ثواب ہے کہ سوتے ہوئے کو نماز کےلئے اٹھایا جائے مگر اپنے ثواب کی وجہ سے اس کو اٹھانے کی ہمت نہیں ہوتی ۔ یہ خیال ہوتا ہے کہ اس سونے والے کو تو کوئی گناہ نہیں کہ اس پر ایک غیر اختیاری چیز مسلط ہے اور اٹھانے سے ممکن ہے کہ تکلیف ہو ۔ البتہ اگر محل وجوب کا شرعی فتوی ہو تو اس وقت رعایت نہیں کرتا ۔ ایک اور واقعہ ترحم و رعایت کا یاد آیا ۔ میں ایک روز نماز کو آ رہا تھا چند بچے راستے میں چپٹ گئے کوئی دامن کھینچ رہا تھا کوئی آستین وہ اپنے محلہ میں لے جانا چاہیتے تھے ۔ ان کی اس حرکت پر اس قدر قلب خوش اور مسرور تھا کہ میں کیا بیان کروں اس لئے کہ بچوں کی جو بات بھی ہوتی ہے بے ساختہ ہوتی ہے اور وہ حقیقت ہی ہوتی ہے اس میں تصنع نہیں ہوتا ۔ اس بے ساختگی کی محبوبیت پر ایک اور قصہ یاد آیا ۔ ایک شخص مجھ سے بیعت تھا اس نے مجھ سے پوچھا کہ ایک فقیر ہمارے گاؤں میں آیا ہے اگر اجازت ہو تو میں اس کا طالب بن جاؤں چونکہ ایک عبث فعل تھا اور کچھ پتہ بھی نہ تھا کہ وہ فقیر کیسا تھا اس لئے میں نے اس کو ڈانٹا کہ کیا واہیات خرافات ہے ۔ چند روز بعد پھر ملا میں نے مزاحا پوچھا کہو بھائی طالب ہو گئے کہنے لگا بس اب تو تیرا ہی پلہ پکڑ لیا ہے ۔ یہ سادگی