ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
|
سیدھی کرنے سے پیدا ہوتا ہے جس سے ان کو عار اور استکبار ہے یہی سبب ہے ان کی محرومی کا اور تماشہ ہے کہ اپنی تو ساری دنیا سے تقلید کرانا چاہتے ہیں اور خود تقلید سے بھاگتے ہیں ۔ ان بھلے مانسوں سے کوئی پوچھے کہ تم میں کون سا کمال ممتاز ہے کہ تمہاری کوئی تقلید کرے ۔ ایک غیر مقلد عالم سے میری گفتگو ہوئی ۔ میں نے کہا کہ اتباع کا مدار عام دلائل نہیں بلکہ حسن ظن ہے ۔ چنانچہ آپ کو ابن تیمیہؒ اور ابن التیمؒ پر اعتماد ہے حسن ظن ہے یہ سمجھتے ہو کہ وہ جو کہتے ہیں قرآن و حدیث ہی سے کہتے ہیں اسی لئے ان کے اقوال کے بعد دلائل کا بھی انتظار نہیں کرتے ۔ حالانکہ میں دیکھلا سکتا ہوں کہ وہ دھڑا دھڑ فتوی لگاتے چلے جاتے ہیں ۔ لکھتے چلے جاتے ہیں اور دور تک کہیں آیت و حدیث کا پتہ نہیں نہ کوئی دلیل ہے ، اپنے دعوے کے اثبات میں اور اس سے بڑھ کر تماشہ یہ ہے کہ بعض جگہ خصم کے دلائل نقل کرتے ہیں اور بدون ان دلائل کے جواب دیئے ہوئے اس میں اختلاف کرتے ہیں ۔ خود اپنے دعوے کی دلیل بیان نہیں کرتے ۔ سو اسی طرح ہم کو امام ابوحنیفہ پر اعتماد اور حسن ظن ہے ۔ ہم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ وہ جو کہتے ہیں قرآن و حدیث سے کہتے ہیں اسی لئے دلائل تفصیلیہ کا انتظار نہیں کرتے ۔ اب بتلائیے کہ اس میں اور اس میں کیا فرق ہے ۔ کہنے لگے کہ بالکل صحیح ہے ۔ (86) آداب طعام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ زمانہ تحریک خلافت میں بھی کم و بیش میں سفر کرتا تھا باوجود یہ کہ زمانہ میں قتل تک کی دھمکیوں کے خطوط آ رہے تھے ۔ ایک سفر اس زمانہ میں مراد آباد ۔ ٹانڈہ باولی ۔ امروہہ ۔ بچھراؤں ۔ ان کی طرف ہوا ۔ بچھراؤں پہنچ کر معلوم ہوا کہ یہاں کے لوگ بہت زیادہ خوش ہیں ۔ ایک میرے دوست حکیم صاحب تھے انہوں نے مدعو کیا تھا ۔ شب کو کھانے پر وہیں کے ایک باشندے جو مراد آباد میں لیڈری کرتے تھے میرے بائیں ہاتھ کی جانب کھانے کی مجلس میں آ کر بیٹھے کھانا آ گیا شروع کر دیا گیا اس وقت غالبا کھانے کی مجلس میں دستر خوان پر تیس یا چالیس آدمیوں کا مجمع تھا ۔ ایک یا دو لقمہ ہی کھایا ہو گا کہ ان لیڈر صاحب کو اپنی عقل اور معلومات کا جوش اٹھا ۔ بولے کہ میں کچھ عرض کر سکتا ہوں ۔ میں نے کہا فرمائیے ۔ اب انہوں نے تمہیدی مضمون شروع کیا کہ حضرت کا علم و فضل اور کمال بیدار مغزی حکیم الامت ہونا اور امت کےلئے حضرت کی ذات کا رحمت ہونا اظہر من الشمس ہے اور اسی قسم