ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
جس کا جواب خود سمجھ میں نہ آئے اس کو بصورت سوال ہم سے معلوم کر لیں ۔ اور وہ بھی اس طرح کہ ایک سوال آوے اس کے جواب کے بعد دوسرا آوے خواہ عمر بھر بھیجتے رہیں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت صاحب رسالہ نے جیسے سب چیزوں کو جائز لکھا ہے دلیلیں بھی تو لکھیں ہونگی ۔ فرمایا کہ اس کو کون دیکھتا ہے دلیل ہے یا نہیں ۔ چاہے ذلیل ہو اور چاہے جلیل ہو ۔ فتن کا زمانہ ہے ہر شخص مصنف بنا ہوا ہے آزادی اور حریت کا زہریلا اثر قلوب میں اثر کئے ہوئے ہے دین کو کھیل بنا رکھا ہے جو جی میں کر لیا جو زبان پر آیا بک دیا نہ کوئی مواخذہ کرنے والا نہ محاسبہ کرنے والا ایسے لوگوں نے اپنا جاہ اور بڑائی کی وجہ سے اسلام کو بھی بد نام کیا ۔ دین کے بارہ میں لوگوں میں دلیری بہت ہی بڑھ گئی ۔ ذرہ برابر خوف خدا کا اثر لوگوں کے قلوب پر نہیں رہا ان لوگوں کو بھی مشق کرنے کےلئے دین ہی رہ گیا ہے بڑا افسوس ہے انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ (434) اہل باطل میں فہم و عقل کا نام نہیں ہوتا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل باطل میں فہم و عقل کا تو نام و نشان نہیں ہوتا اس لئے کہ یہ چیزیں پیدا ہوتیں ہیں اتباع دین سے تقوے سے طہارت سے اہل اللہ اور خاصان حق کی صحبت سے بدوں اس کے عقل و فہم نہیں پیدا ہوتے ۔ (435) اہل باطل بڑے شریر ہوتے ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ اہل باطل بڑے ہی شریر ہوتے ہیں ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ روڑکی میں تشریف فرما تھے ۔ ایک شخص نے حضرت کی دعوت کی اور ایک غالی صوفی بستی میں آئے ہوئے تھے ان کی بھی دعوت کر دی ۔ صوفی صاحب کو خبر نہ تھی کہ مجلس میں کوئی شیر بھی ہے آپ نے مثنوی کا یہ شعر پڑھا ۔ بشنواز نے چوں حکایت می کندالخ اور فرمایا دیکھئے مولانا مزا میر کا حکم فرماتے ہیں اور امر کا صیغہ وجوب کےلئے ہوتا ہے ۔ حضرت مولانا دیر تک اس کی واہی تباہی باتیں سنتے رہے اور گپ شپ کی برداشت کرتے رہے جب دیکھا کہ اب حد سے گزر چلا تب بضروت مولانا بولے اور فرمایا کہ حضرت پہلے یہ تو ثابت کر دیجئے کہ مولانا کا قول حجت بھی ہے یا نہیں اور قول کے حجت ہونے کےلئے سب سے پہلی