ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
سفارشی خط لے کر آئے ہیں ۔ میں نے ان کو تو یہ کہلا دیا کہ یہ معاملہ کی حقیقت ہے صاف بات ہے تم مجھ سے نہ ملنا اور جنہوں نے ان کو خط دے کر بھیجا تھا ان کو لکھ دیا کہ آئندہ ایسی فرمائشوں سے مجھ کو معاف رکھا جائے یہ اصلاح کا معاملہ ہے ۔ مریض کے حالات کو طبیب ہی خوب سمجھتا ہے ۔ (180) بیعت ہونے کا نفع ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بیعت ہونے سے اکثر یہ فائدہ ضرور ہے کہ اپنے بزرگوں سے محبت بڑھ جاتی ہے اور حدیث المرء مع من احب میں محبت کے ساتھ معیت کا وعدہ ہے ۔ اب اس کو سن کر خشک منکر طریق لوگ کہیں گے کہ ازدیاد محبت کا خیال محض وہم ہے ہم کہتے ہیں کہ وہم ہی سہی جس سے مقصود حاصل ہو بلا سے وہ کچھ ہی ہو ۔ جیسے کسی کو سوکھی روٹی کھانے میں شیر مال کا مزہ آتا ہو تو اس کو ضرورت نہیں کہ وہ اس روٹی کو شیر مال ثابت کرے ۔ ایسے ہی ہم کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ک یہ محبت کا ذریعہ ہے مگر یہ بات بھی قابل تنبیہہ ہے کہ کسی چیز کے سبب ہونے سے اس کا شرط ہونا لازم نہیں آتا ایسی محبت مقبولین سے بدون بیعت بھی ہو سکتی ہے ۔ وہم پر یاد آیا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے ایک شخص کا علاج کیا تھا اس کو یہ وہم ہو گیا تھا کہ میرا سر نہیں ایک بڑا سا پگڑ باندھے پھرا کرتا تھا حضرت مولانا نے سر سے پگڑ اتارا اور جوتہ لے کر سر پر بجانا شروع کیا اس پر رویا چلایا اور کہا کہ حضرت مر گیا چوٹ لگتی ہے ۔ دریافت فرمایا کہاں چوٹ لگتی ہے کہا کہ سر میں ۔ فرمایا تیرے تو سر ہی نہیں کہا کہ حضرت ہے ۔ پھر کبھی یہ وہم اس کو نہیں ہوا ۔ حضرت مولانا بڑے ہی حکیم تھے ۔ (181) بیعت ہونے کا حاصل ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بیعت کا حاصل یہ ہے کہ ایک طرف سے التزام ہو اتباع کا اور ایک طرف سے التزام ہو تعلیم کا بس اصل بیعت یہ ہے خواہ اس کی ظاہری صورت نہ ہو ۔ (182) بے ڈھنگی باتوں سے اذیت ہوتی ہے ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم ہم سے دین کی کوئی خدمت