ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
مولانا محمود حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ دیوبندی میں علاوہ اور کمالات کے ایک عجیب بات یہ تھی کہ امراء سے زرہ برابر دلچسپی نہ تھی ۔ جب تک کوئی امیر پاس بیٹھا رہتا اس وقت تک حضرت کے قلب پر اقتباض رہتا ورنہ اکثر علماء میں کچھ مدارات امراء کی ضرور ہوتی ہیں ۔ امیر شاہ خان صاحب راوی ہیں کہ نواب یوسف علی خاں صاحب کو میں بعضے بزرگوں کی طرف زیادہ متوجہ کرتا تھا مگر ان کو حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ کی طرف زیادہ میلان تھا ۔ میں نے ایک روز نواب صاحب سے دریافت کیا کہ میں آپ کو اور بزرگوں کی طرف متوجہ کرتا ہوں اور تم حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ کی طرف مائل ہو اس کی خاص وجہ کیا ہے نواب صاحب نے ایک عجیب بات فرمائی کہ اور جگہ جو میں جاتا ہوں تو میرے جانے سے خوش ہوتے ہیں بہت زیادہ خاطر تواضع کرتے ہیں مدارات کرتے ہیں اور مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس جاتا ہوں تو مولانا مجھ سے طبعا ایسی نفرت کرتے ہیں جیسے کسی کو مانس گند آتی ہو تو میں اس سے یہ سمجھتا ہوں کہ یہاں دین ہے اور خالص دین ہے دنیا بالکل نہیں ۔ اس وجہ سے میں مولانا کا زیادہ معتقد ہوں ۔ عجیب بات فرمائی ۔ نواب کیا تھے درویش تھے بلکہ یہ بات تو ان میں بھی نہیں جو مدعی صوفیت کے ہیں ۔ دیکھئے پہلے امراء ایسے ہوتے تھے کہ جو مخلص کہلائے جانے کے قابل ہیں گو وہ مفلس نہ تھے مگر مخلص تھے ۔ یکم جمادی الثانی 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ (107) تبلیغ ایک حکیمانہ کام ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ تبلیغ کا کام بھی ایک حکیمانہ کام ہے ہر شخص اس کو انجام نہیں دے سکتا ۔ اس میں بڑے فہم اور عقل کی ضرورت ہے کہ کس محل میں کیا اور کس عنوان سے کہنا چاہیے ۔ ایک صاحب سرکاری عہدہ دار ہیں وہ اکثر میرے پاس آتے جاتے تھے سونے کی انگوٹھی پہنے ہوتےتھے میں نے ان کو کبھی نہیں ٹوکا ایک روز انہوں نے مجھ سے بیعت کی درخواست کی اس روز مجھ کو خیال ہوا کہ مجھ کو حق ہے ان کو اس پر مطلع کرنے کا میں نے بیعت کر لیا ۔ بعد بیعت کے ارادہ ہی تھا کہ انگوٹھی سے متعلق ان سے کہوں گا انہوں نے