ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اصل چیز طلب ہے اسی طلب پر اللہ تعالی عطاء فرماتے ہیں جیسے بچے کو ماں کے دودھ کی طلب ہوتی ہے تو دودھ اس کے اثر سے اترتا ہے تو ماں کو ناز نہ چاہیے کہ میں دودھ دیتی ہوں ۔ دودھ خود بچہ کی طلب کا اثر ہے تجھ کو اسی واسطے عطا فرمایا ہے کہ تو بچہ کو دے البتہ بچہ کو ضروری ہے کہ وہ اس کو اپنا محسن سمجھے اسی بناء پر حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایک بار فرمایا کہ شیخ اپنے پاس سے کچھ نہیں دیتا مرید ہی میں سب ذخیرہ ہے شیخ سے اس کا ظہور ہوتا ہے اور ساتھ ہی یہ فرمایا کہ لیکن مرید کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے ۔ سبحان اللہ ۔ تحقیق اور تربیت دونوں کو کس طرح جمع فرما دیا ۔ واقعی اپنے فن کے امام تھے محقق تھے مجتہد تھے مجدد تھے حضرت کے فیض باطنی سے ایک عالم منور اور روشن ہو گیا سبحان اللہ کیسی ذات تھی ۔ 21 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (431) عطاء کا مدار طلب پر ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت فلاں بزرگ کی حالت دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے شیخ نے قطعا ان کی تربیت کی طرف توجہ نہیں فرمائی ۔ فرمائی ۔ فرمایا نری توجہ سے کیا ہوتا ہے جب تک دوسری طرف سے بھی طلب نہ ہو ۔ حضرات انبیاء علیہم السلام سے تو زیادہ کسی کو توجہ نہیں ہو سکتی مگر جہاں دوسری طرف سے طلب نہیں ہوئی کچھ بھی نہ ہوا ۔ عطاء کا مدار طلب پر ہے بدوں طلب کے ہرگز کچھ نہیں ہو سکتا ۔ عادت اللہ یہی ہے اسی عدم طلب کے متعلق حق تعالی فرماتے ہیں انلزمکموھا و انتم لھا کرھون ادھر سے طلب اور ارادہ ہو اس طرف سے عطاء ہوتی ہے ۔ (432) مزار پر مٹھائی لے جانا فساد عقیدہ ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت گنگوہ میں ایک بزرگ کا مزار ہے جو امام صاحب کا مزار کہلاتا ہے ۔ لوگ منتیں مانتے ہیں کہ اگر فلاں کام ہمارا ہو گیا تو ہم ان کے نام کی اس قدر مٹھائی تقسیم کریں گے کبھی وہ کام ہو بھی جاتا ہے تو وہ اس منت کا ثمرہ سمجھ کر چند دوست احباب کو ساتھ لے کر اور مٹھائی کو ہمراہ لے کر مزار پر پہنچتے ہیں ۔ مٹھائی کو مزار پر رکھ کر سب مل کر