ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
اسلام کے ساتھ یہ برتاؤ ہے تو دوسروں سے اسلام اور احکام اسلام کی عزت کی کیا توقع رکھی جاوے جب کہ خود احکام اسلام کی اس طرح پامالی کرتے ہیں ۔ سن سن کر بہت افسوس اور صدمہ ہوتا ہے ۔ (101) تعویذ گنڈہ بھی مستقل فن ہے ایک شخص نے تعویذ کی درخواست کی کہ یہ ذرا دور اور بوڑھے تھے ۔ حضرت والا نے ایک صاحب سے جو مجلس میں بیٹھے تھے فرمایا کہ ان سے کہہ دو کہ اس قسم کے امراض کا تعویذ گنڈا نہیں جانتا نہ میں عامل ہوں ۔ ہاں برکت کےلئے جو جی میں آئے گا لکھ دوں گا اگر منظور ہو تو زبان سے کہیں لکھ دوں ۔ عرض کیا کہ لکھ دیجئے ۔ فرمایا یہ بھی ان سے کہہ دو کہ اگر خدانخواستہ نفع نہ ہوا ( اور خدا کرے نفع ہو ) تو پھر مجھ سے نہ کہنا کہ کوئی اثر نہیں ہوا اور نہ اس کام کےلئے میرے پاس دوبارہ آنا کبھی مجھ کو ٹھیکیدار نہ سمجھو ۔ یہ کام تو عاملوں کا ہے کہ ایک تعویذ سے آرام نہیں ہوا تو اس کی جگہ دوسرا لکھ دیا ۔ دوسرے کا اثر نہ ہوا تو تیسرا لکھ دیا ۔ ان کے یہاں ایک ایک مرض کے کئی کئی عمل ہوتے ہیں ۔ یہ بھی ایک مستقل فن ہے ۔ بعضے لوگ اس کو باقاعدہ حاصل کرتے ہیں مگر مجھ کو کبھی اس سے مناسبت ہوئی نہیں ۔ اور یہ جو کچھ بھی لکھ دیتا ہوں محض حضرت حاجی صاحب رحمتہ علیہ کے فرمانے کی بناء پر ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی آیا کرے تو جو جی میں آئے اللہ کا نام لکھ دیا کرنا ورنہ مجھ کو تو اس سے وحشت ہوتی ہے ۔ ایک ضرر اس میں یہ ہے کہ اس میں پڑ کر آدمی ضروری کاموں سے رہ جاتا ہے کیونکہ شہرت اور ہجوم اس کےلوازم سے ہے پھر اور کام کہاں ۔ پھر فرمایا کہ ان سے پوچھو کہ جو میں نے کہا وہ اچھی طرح سن لیا اور سمجھ لیا ۔ عرض کیا کہ جی سن لیا اور سمجھ لیا اس کے بعد ایک تعویز لکھ کر دے دیا وہ شخص لے کر چلے گئے ۔ اس پر فرمایا کہ میں اس لئے کہہ دیتا ہوں کہ کسی کو دھوکہ نہ ہو ۔ میں ہر بات میں یہ چاہتا ہوں کہ صفائی ہو الجھن نہ ہو دھوکا نہ ہو ۔ ایک یہ چاہتا ہوں کہ پوری بات ہو ادھوری نہ ہو مگر چونکہ آج کل لوگوں کی عادت اس کے برعکس ہے یہی میری لڑائی ہے اس پر روک ٹوک کرتا ہوں ادمیت انسانیت سکھلاتا ہون لوگ برا مانتے ہیں ۔ (102) انگریز اور ہندو دونوں کا فرق