ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
معاملہ صاف ہو بات صاف ہو یہی اچھا ہے میں دکانداری کو اچھا نہیں سمجھتا آج کل علماء اور مشائخ ایسے لوگوں کی اس لئے للو پتو کرتے ہیں کہ کبھی غیر معتقد نہ ہو جائیں مگر ایسے نا اہلوں کا غیر معتقد ہونا ہی نافع ہے اب یہ جا کر اوروں سے قصہ کہے گا میری بد اخلاقی کی منادی کرے گا نفع یہ ہو گا کہ اس جیسے بد فہموں سے نجات ملے گی وہ بھی سن کر نہ آئیں گے اور فرمایا کہ انداز گفتگو سے نیز بعض قرائن سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بے چارے کے دماغ میں خلل ہے صورت سے وحشت معلوم ہوتی ہے خط میں لکھا تھا کہ مجھ میں زیادہ بولنے کا بھی مرض ہے اس کا بھی کوئی علاج تحریر فرمایا جاوے اسی وجہ سے مجھ کو اس شخص کی باتوں پر زیادہ غصہ نہیں آیا میں معذور سمجھتا تھا انقباض ضرور ہوا اور بے ہودہ باتوں پر انقباض امر فطری ہے ۔ ہاں آنے والے سب کے سب میرا اتباع کر سکتے ہیں کیونکہ میں ایک ہوں اور وہ بہت اور میں تو یہ کہتا ہوں کہ نہ میں تمہارا میرا اتباع کروں نہ تم میرا بلکہ تم بھی اصول صحیحہ کا اتباع کرو اور میں بھ چلو چھوٹی ہوئی مگر اصول سے لوگ گھبراتے ہیں خیر گھبرایا کریں میں ان کی وجہ سے اصول صحیحہ کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں ۔ (537) طریق کی حقیقت واضح ہونے پر اظہار تشکر ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں آج کل کے رسمی پیروں کی بدولت زیادہ گمراہی پھیلی ہے طریق کی حقیقت سے لوگ دور جا پڑے اس سے اس قدر بعد ہو گیا کہ علماء ت اس طریق کی حقیقت سے نا آشناء ہو گئے مگر اب بحمد اللہ طریق کی حیقیقت واضح ہو گئی اور ان رسم پرستوں کا پول کھل گیا اللہ کا شکر ہے اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت سے طریق میں کوئی ابہام نہیں رہا ۔ (538) تشکیک کے ساتھ جواب کی ممانعت ایک دیہاتی شخص نے عرض کیا کہ ہمارے گاؤں کی مسجد کی دکان پر ایک ہندو نے قبضہ کر لیا ہے اب وہ کرایہ بھی اس دکان کا نہیں دیتا ۔ مسلمانوں نے اس ہندو کی دکان پر قبضہ کر لیا ۔ مگر مسجد کی جس دکان پر ہندو نے قبضہ کیا ہے اس کی آمدنی کم ہے اور ہندو کی جس دکان پر مسلمانوں نے قبضہ کیا ہے اس کی آمدنی زائد ہے ۔ حضرات والا نے دریافت فرمایا کہ جس ہندو کی دکان پر مسلمانوں نے قبضہ کیا ہے یہ دکان اسی ہندو کی ہے یا کسی اور کی عرض کیا کہ یہ تو معلوم نہیں