ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
دوسرں کی یہ بھی حس نہیں کہ ہماری اس حرکت سے دوسرے کو اذیت ہو گی ۔ پھر ایک نہیں دو نہیں جس کو دیکھو ہر ایک کا ایک نیا رنگ نیا ڈہنگ جس کے معنی یہ ہیں کہ کوئی بھی قاعدہ نہیں سب بے قاعدہ ۔ آخر کہاں تک صبر کروں لوگ تو سمجھتے ہیں کہ تحمل نہیں اور میں جس قدرتحمل کرتا ہوں دوسرا نہیں کر سکتا ۔ لیکن اگر کسی کو حس ہی نہ ہو وہ میرا مخاطب ہی نہیں ۔ بہت لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ جس نے ہاتھ میں تسبیح لے لی وہ بے حس ہو جاتا ہے فنا فی اللہ ہوتا ہے اسے ان باتوں کی کیا خبر اس کو کسی چیز سے ناگواری نہیں ہوتی اس لئے اس کے ساتھ جو چاہو برتاؤ کرو ۔ تو گویا وہ بت ہے چاہے اس کے کوئی جوتے مارے تب خبر نہیں اور اگر کوئی اس کو سجدہ کرے تب خبر نہیں ۔ (324) حضرت حکیم الامت کی نزاکت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس سے زیادہ طبیعت پریشان ہوتی ہے کہ اپنی غلطی کو بھی نہیں سمجھتے ہم تو محنت کر کے سمجھا دیں ان کو پروا بھی نہ ہو پھر اعتراض کرتے ہیں کہ ذرا سی بات پر تغیر ہو گیا مگر میں کیا کروں میری فطرت ہی ایسی ہے ۔ اسی تازہ واقعہ میں پہلے اچھی خاصی طبیعت تھی ان کی حرکت سے اس وقت سے دماغ پر تبخیر ہے اب طبیعت متلی کی طف مائل ہو رہی ہے ۔ محض حرارت کی وجہ سے ۔ (325) دعا کو حکم سمجھنے کی کوڑ مغزی فرمایا کہ ایک خط آیا ہے اس سے پہلے خط میں لکھا تھا کہ میں قرآن شریف حفظ کرنا چاہتا ہوں دعاء فرما دیجئے ۔ میں نے لکھ دیا کہ میں دعاء کرتا ہوں آج جو خط آیا ہے پہلا خط بھی ہمراہ ہے لکھا ہے کہ آپ کے حکم کے موافق قرآن شریف شروع کر دیا ہے اب بتلائے اس کوڑ مغزی کا کیا علاج ہے دعاء کو حکم سے تعبیر کیا ۔ میں نے جواب میں صرف یہ لکھا کہ میرا وہ حکم دکھلاؤ کونسا حکم ہے ۔ (326) ایک صاحب کے عربی میں خط لکھنے کا منشاء فرمایا کہ ایک صاحب کا آج اور ایک خط آیا ہے عربی میں لکھا ہے ۔ میں نے لکھا ہے کہ آپ زبان اردو پر اگر قادر ہیں تو پھر عربی میں خط لکھنے کی کیا مصلحت ہے اور اگر قادر نہیں تو