ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
ایک نووارد صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ آپ لوگ مجھے بدنام کرتے ہیں اور خود اچھے خاصے رہتے ہیں ۔ مالک کا ٹیکا میرے ماتھے لگتا ہے ۔ مجھ کو اس کا خاص رنج ہے کہ ایک شخص سفر کر کے سفر کی پریشانی صعوبت اٹھا کر آتا ہے مگر اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے اس آنے والے کی نہ مزاج پرسی کی جا سکتی ہے نہ دل جوئی ۔ اس سے مجھ کو کس قدر شرمندگی ہوتی ہے مگر کیا کروں مجبور ہوں کیونکہ اگر خاموش رہوں تو اصلاح نہ ہو جہل میں ابتلاء رہے اس لئے بولنا پڑتا ہے مگر اس سے بدنامی اور شرمندگی بھی ہوتی ہے ۔ افسوس معاشرت تو بالکل ہی خراب اور برباد ہو گئی اصول تو رہے ہی نہیں جو جی میں آیا وہ کر لیا آدمی کو اللہ نے فہم دیا عقل دی اس سے کام لینا چاہیے ۔ (58) حدود و انتظام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج جو ہاپوڑ سے ایک بی بی اپنے جوان لڑکے کو ساتھ لے کر آئیں ہیں معلوم ہوا کہ آنے کی غرض بیعت ہے ۔ اب بتلائیے کیسے نہ بولوں بیعت تو اختلافی مستحب ہے اس کی وجہ سے فرض واجب کو گڑ بڑ میں ڈالنا خصوصا عورتوں کو کس قدر بے جا بات ہے چنانچہ نماز ہے ۔ پردہ ہے ۔ یہ فرض ہیں ان کو گڑ بڑ میں ڈالنا کہاں تک مناسب ہے ۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ تو عورت کےلئے جو ایک مرتبہ حج کر چکتی تھی دوبارہ حج میں جانے کو بھی مناسب نہیں فرماتے تھے یہ حدود ہیں انتظام ہے بس اہل ظاہر بے ذوق لوگ ایسی باتیں سن کر گھبراتے ہیں ۔ (59) آںے والوں کے ساتھ رعایت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ گھر کی بعض باتیں مجلس میں بیان کر دیتا ہوں مگر کون سی باتیں صرف وہ جن سے کوئی نفع دینی ہو باقی خانگی اسرار پر تھوڑا ہی مطلع کیا جاتا ہے کہ محض فضول ہے ان مفید حالات کا نمونہ بتلاتا ہوں ۔ ہمارے گھر ایک عورت مرید ہونے آئی ۔ اپنی ساتھن سے کہا کہ ہم تو سمجھتی تھیں کہ درویش ہیں ان کے یہاں تو پاند ان بھی ہے مطلب یہ کہ پاند ان منافی درویشی ہے ۔ ہاں گھر نہ ہو بیوی نہ ہو بچے نہ ہوں تب درویشی کی رجسٹری ہوتی ہے ۔ جب میں گھر پہنچایہ قصہ معلوم ہوا ۔ میں نے کہا کہ ان کو ہم سے مناسبت نہیں ۔ ان کو کہیں اور جا کر اصلاح کا تعلق پیدا کرنا چاہیے ۔ اصلاح فرض ہے مگر یہ کہ وہ خاص یہاں ہی ہو