ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
نصیب مما اکتسبن وسئلوا اللہ من فضلہ ان اللہ کان بکل شیء علیما ایک بزرگ نے کسی سے پوچھا کہ آج کل کیا کر رہے ہو ۔ کہا کہ توکل کی مشق کر رہا ہوں ۔ فرمایا کہ میاں ساری عمر پیٹ ہی کے دھندے میں رہو گے یعنی توکل کی مشق کا مقصود یہی ہے کہ پیٹ سے بے فکری ہو جاوے اصل چیز میں کب لگو گے پس توکل اختیار کرو خواہ مشق ہو یا نہ ہو یہ تو مامور بہ نہیں صرف نفس کا مقصود مشق سے یہ ہے کہ مشقت نہ ہو سو مشقت سے بچنے کی کیا ضرورت ہے اسی طرح یہ خیالات مضرہین کہ میں کامل ہوا یا نہیں ۔ میں کچھ ہوا یا نہیں غرض بے نتیجہ خیالات اس راہ میں راہزن ہیں کام کرنے والوں کی شان ہی جدا ہوتی ہے وہ ایسی چیزوں کو کب دیکھتے ہیں ۔ 8 جمادی الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ (267) شرط اور حکم میں فرق فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے پہلے ان کا خط آیا تھا اس میں آنے کی اجازت چاہی تھی ۔ میں نے لکھ دیا تھا کہ اگر یہاں پر آ کر نہ بولو اور خاموش رہو تو اجازت ہے آج جو خط آیا ہے اس میں میرے اس مضمون کے جواب پر لکھتے ہیں کہ حضور جیسا حکم دیں گے بندہ تعمیل کرے گا اگر حکم بولنے کا دیں گے تو بولوں گا ورنہ خاموش رہوں گا میری کیا مجال ہے کہ حضور کی عدول حکمی کر سکوں ۔ میں نے لکھ دیا کہ نہ بولنے کی شرط کی ہے یا حکم کیا ہے جب تم کو اتنی بھی تمیز نہیں نہ آںا چاہیے آ کر اور ستاؤ گے اب اس کو لوگ سختی سمجھتے ہیں اگر خدا عقل اور فہم دے اور سمجھ دے تو سمجھ سکتے ہیں کہ اس سختی پر ہزاروں نرمیاں قربان ہیں اس لئے کہ آنے سے اور تعلق پیدا کرنے سے مقصود تو اصلاح ہے وہ میں نے بدوں آئے شروع کر دی اگر سمجھ ہوئی تو سمجھ جائیں ۔ اگر نہیں تو بد فہموں اور کوڑ مغزوں کی یہاں ضرورت نہیں ۔ ایسوں کو یہاں ایک منٹ ایک سیکنڈ کےلئے بھی جگہ نہیں مل سکتی ۔ (268) ایک صاحب کو دوسروں کی اذیت برداشت کرنے کی نصیحت ایک صاحب نے عرض کیا کہ دوسروں کے معتقد ہونے سے تکلیف ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ اس تکلیف کو برداشت کیجئے ۔ عرض کیا کہ اپنے کو برا بھلا کہا جاوے تاکہ کسی کو اعتقاد نہ ہو فرمایا