ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
یک زمانے صجتت با اولیا بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا میں نے لکھا کہ یہ معمہ بازی چھوڑ کر ایک جز کو صاف صاف لکھ کر اس کا جواب معلوم کرو جب وہ طے ہو جائے تب دوسری بات لکھو یہ بھی لکھا ہے کہ حضور بیعت فرما کر مشرف فرمائیں اس میں بھی صفائی اور سادگی نہیں اور بات جب تک صاف نہ ہو تلخیص اور تمحیص کی . ضرورت ہوتی ہے کہ اس کا مطلب ہے کیا ۔ اس تمحیص پر مجھ کو لوگ وہمی کہتے ہیں ۔ اب تحقیق اور تفتیش پر دیکھ لیجئے کیسے ان کے پرزے کیا معلوم ہوتے ہیں اور کیسی چوری پکڑی جاتی ہے ۔ ایک صاحب بیعت پر بے حد مصر تھے انہوں نے بھی لکھا تھا کہ میں ہر حکم کے بجا لانے کےلئے تیار ہوں ۔ میں نے لکھا کہ اچھا ایک حکم یہ ہے کہ بیعت پر اصرار کرنا چھوڑ دو ۔ جواب لکھا ہے کہ حضور بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے میں نے لکھا کہ پھر یہ بات لکھی ہی کیوں تھی ۔ یہ ہر حکم کی تعمیل کہاں ہے ان لوگوں کی نبضیں میں ہی خوب پہچانتا ہوں ۔ ان میں جو مرض ہے میں اس کو بحمد اللہ خوب سمجھتا ہوں ۔ (211) بیعت پر اصرار کرنا غلو ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تبلیغ وہاں فرض ہے جہاں تبلیغ نہ ہوئی ہو ۔ اور جہاں تبلیغ ہو چکی ہو وہاں اس میں استحباب کا درجہ ہے ۔ جیسے ایک شخص کو معلوم نہیں کہ سنکھیا مضر اور سبب ہلاکت کا ہے اس کو تو بتلانا فرض ہے اور جس کو معلوم ہو اس کو بتلانا فرض نہیں ویسے اگر اس کو کھاتے دیکھے اور بتلائے تو تبرع اور احسان ہے ۔ (212) تبلیغ فرض اور تبلیغ مستحب ایک سلسلہ گفتگو میں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ذات اقدس بڑی ہی با برکت ذات تھی حضرت کے فیوض باطنی سے ایک عالم منور ہو گیا ۔ ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ حافظ ضامن صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا ذکر فرما رہے تھے اور ذکر میں درجہ محویت کا تھا مگر ذکر کرتے کرتے دفعۃ فرمایا کہ یہ سب کچھ ہے مگر جو بات حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ میں تھی وہ کسی میں بھی نہیں تھی ۔ واقعی حضرت حاجی صاحب عجیب جامع تھے ۔ عاشق بھی بے بدل اور عارف بھی بے بدل ۔ (213) حضرت حاجی صاحب کی جامعیت