ملفوظات حکیم الامت جلد 7 - یونیکوڈ |
کسی مصنف اور ناقص القدرت کا کلام نہیں ۔ یہ لاکھوں روپیہ کا نسخہ میں نے بتلا دیا ہے ایک اور بات بھی یاد آئی جس سے خدا کا کلام معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ اگر ہم کسی پر غصہ کریں اور اس حالت میں کوئی عزیز و اقارب آ جاوے تو اس وقت اس سے بھی ایک گونہ برہمی کے ساتھ ہمارا کلام ہو گا اور حق تعالی جہاں کفار کا ذکر قرآن میں فرماتے ہیں اس کے متصل ہی مومنین و مطیعین کا بھی فرماتے ہیں جس میں وہ پہلا رنگ ذرا نہیں اتا یہ خدا تعالی ہی کی قدرت ہے یہ ان ہی کا کام ہے کیونکہ وہ ان افعال سے منزہ ہیں اور اس تقریر کے اکثر اجزاء ذوقی و فطری ہیں طالین حق اس کے مخاطب ہیں معاندین نہیں ۔ (253) مکانات اللہ کی بڑی نعمت ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خدا تعالی کی لا متنا ہی نعمتیں ہیں کہاں تک انسان شکر ادا کر سکتا ہے اسی کو فرماتے ہیں و ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا اب میں ان میں سے صرف ایک نعمت کا ذکر کرتا ہوں ۔ واللہ جعل لکم من بیوتکم سکنا یعنی اللہ تعالی نے تمہارے بیوت سے تمہارے لئے مسکن بنایا ۔ یعنی اللہ نے تم کو ایک ایسی چیز دی جس میں تم رہتے ہو ۔ میں نے شہروں میں دیکھا کہ چھوٹی سی کوٹھڑی تاریک آگے صحن نہیں وہیں کھانا وہیں ہگنا ۔ قصبہ اور گاؤں کے لوگ تو بڑے بڑے مکانات میں رہتے ہیں تو یہ مکانات ان تنگ و تاریک کو ٹھڑیوں کے سامنے کتنی بڑی نعمت ہیں پھر خود کوٹھریاں بھی بالکل نہ ہونے کے اعتبار سے نعمت ہیں اور ان چھوٹے بڑے بیوت کا نعمت ہونا ان لوگوں سے پوچھئے کہ جن کے پاس مکان نہ ہو یا اس کرایہ دار سے پوچھئے کہ برسات میں جس سے مکان خالی کرایا جائے خصوصا جب کہ اس کے پاس کافی سامان بھی ہو جس کا نقل کرنا بھی مصیبت ہو ۔ (254) سب اشیاء در اصل ملک خداوندی ہیں فرمایا ہمارے پاس جتنی چیزیں ہیں وہ سب در حقیقت حق تعالی کی ملک ہیں گو وہ ہم کو ہبہ بھی کر دیں کیونکہ اس ھبہ کے بعد بھی پھر ان ہی کی ملک ہے جیسے مالک اپنے غلام کو ہبہ کر لے تو وہ محض صورت ہے ہبہ کی حقیقت نہیں ہبہ کی ۔ مگر اس صورت میں یہ حکمت ہے کہ اس سے دوسرے کو منع کر دینا ہے کہ کسی کا کوئی اچکن نہ اتار سکے کوئی کسی کی ٹوپی نہ اتار سکے کوئی کسی کی بیوی نہ چھین سکے حاصل یہ ہے کہ دوسرا تصرف نہ کر سکے اگر یہ بات نہ ہوتی تو نظام